ٹیس اٹھتی تھی بے حساب کبھی
افتخار راغبؔ
ٹیس اٹھتی تھی بے حساب کبھی
آہ کتنی تھی باریاب کبھی
…
آپ دیتے تھے دستکیں دل پر
آپ ہوتے تھے دستیاب کبھی
…
کیا ہوا دیکھ کر حسابِ عشق
تم تو تھے ماہرِ حساب کبھی
…
مجھ پہ سو جان سے کبھی ہو نثار
یوں ہی مائل بہ اجتناب کبھی
…
یہ محبت ہے یا سزا اے دل
حال اتنا نہ تھا خراب کبھی
…
بس میں ہوتا تو موند لیتا آنکھ
دیکھتا پھر نہ تیرا خواب کبھی
…
اک جھلک سے نواز دیتے مجھے
اک ذرا ہو کے بے حجاب کبھی
…
دل نہ پگھلے گا سنگ طینت کا
ختم ہوگا نہ اضطراب کبھی
…
دل ہے کوشاں کہ بھول جائے تجھے
ہو نہ کوشش یہ کامیاب کبھی
…
کیا وہ آنکھیں نہیں رہیں راغبؔ
آپ جن کے تھے انتخاب کبھی
تبصرے بند ہیں۔