انکار اعتراف ہو اقرار اعتراض

افتخار راغبؔ

انکار اعتراف ہو اقرار اعتراض

پھر آپ کی طرف سے ہو سو بار اعتراض

میں رنج میں بھی چاہوں کہ جی کھول کر ہنسوں

کرتا ہے مجھ پہ میرا ہی رخسار اعتراض

کس کی زباں سے جھوٹ کا بازار گرم ہے

کرتے ہیں کس کی بات پہ اخبار اعتراض

ہر بات کی میں خیر مناؤں نہ کیوں بھلا

تائید ان کی تیر ہے تلوار اعتراض

راحت ملی ہے غیر سے، صد شکر دوستو

ہوتا تھا پہلے شیوۂ اغیار اعتراض

آئینہ رکھ کے سامنے کیجے مکالمہ

پھر دیکھیے کہ کتنا ہے دشوار اعتراض

توصیف کی طلب بھی ہے راغبؔ بجا مگر

فن کے نکھارنے کو ہے درکار اعتراض

تبصرے بند ہیں۔