انکار اعتراف ہو اقرار اعتراض
افتخار راغبؔ
انکار اعتراف ہو اقرار اعتراض
پھر آپ کی طرف سے ہو سو بار اعتراض
…
میں رنج میں بھی چاہوں کہ جی کھول کر ہنسوں
کرتا ہے مجھ پہ میرا ہی رخسار اعتراض
…
کس کی زباں سے جھوٹ کا بازار گرم ہے
کرتے ہیں کس کی بات پہ اخبار اعتراض
…
ہر بات کی میں خیر مناؤں نہ کیوں بھلا
تائید ان کی تیر ہے تلوار اعتراض
…
راحت ملی ہے غیر سے، صد شکر دوستو
ہوتا تھا پہلے شیوۂ اغیار اعتراض
…
آئینہ رکھ کے سامنے کیجے مکالمہ
پھر دیکھیے کہ کتنا ہے دشوار اعتراض
…
توصیف کی طلب بھی ہے راغبؔ بجا مگر
فن کے نکھارنے کو ہے درکار اعتراض
تبصرے بند ہیں۔