جے للتا کی سیاسی وراثت کا جھگڑا اور بھاجپا کا کردار

عبدالعزیز

جے للیتا کی سابقہ اسمبلی حلقہ ڈاکٹر رادھا کرشنن نگر (آر کے نگر) کے ضمنی الیکشن میں انا ڈی ایم کے کے امیدوار کی وی۔ کے ششی کلا کے گروپ کے امیدوار ٹی۔ ٹی۔ وی دھینا کرن کی بری طرح ہار سے بھاجپا کی حکمت عملی کو شکست ہوئی اور اسے مایوسی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں لگا۔ بھاجپا حکومت اور اس کے گورنروں نے انا ڈی ایم کے کے دو گروپوں او پی ایس نائب وزیر اعلیٰ اور او۔ پنیر سیلوم وزیر اعلیٰ کو ایک دوسرے سے پہلے لڑانے اور الگ تھلگ کر دینے کی کوشش کی مگر جب وہ گروپ جو بی جے پی کے ہاتھ میں نہیں آرہا تھا اس کی جیت ہوگئی ۔ او ۔پنیر سیلوم جو ششی کلا گروپ کی نمائندگی کرتے تھے وزیر اعلیٰ ہوگئے تو بی جے پی نے دونوں کو ایک کرنے کی کوششیں شروع کردیں جس میں اسے کامیابی ملی۔

 او۔ پنیر سیلوم نے ششی کلا سے اپنا دامن چھڑا لیا جس کی وجہ سے ششی کلا کی حمایت میں ششی کلا کا بھتیجا ٹی۔ ٹی۔ وی دھینا کرن نے انا ڈی ایم کے کے دونوں گروپوں سے بغاوت کر دی۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ جے للیتا کی موت کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ ہوا جس کی وجہ سے جے للیتا آٹو میٹک بری ہوگئیں مگر ششی کلا کو بدعنوانی کے مقدمہ میں سزا ہوگئی اور انھیں جیل جانا پڑا مگر ششی کلا جس گروپ کی قیادت کر رہی تھیں اسی گروپ کو حکومت تشکیل کرنے کاموقع ملا مگر بی جے پی نے ششی کلا کی عدم موجودگی میں اس گروپ کو رام کرلیا اور بی جے پی نے یہ سمجھا کہ انا ڈی ایم کے کا دونوں گروپ 2019ء میں این ڈی اے کا ساتھ دے گا۔ دونوں گروپوں کی حمایت بھی مرکزی حکومت یا نریندر مودی کو ملنی شروع بھی ہوگئی۔

اسی دوران جب آر کے نگر کا ضمنی الیکشن ہوا تو دونوں گروپ چت ہوگئے اور ششی کلا گروپ کا امیدوار بھاری اکثریت سے اپنی جیت درج کرالی۔ ٹی ٹی وی دھینا کرن کے گروپ میں انا ڈی ایم کے 18ایم ایل اے ضمنی چناؤ سے پہلے ہی شامل ہوگئے تھے۔ ان کی وجہ سے انا ڈی ایم کے کی حکومت گرسکتی تھی مگر تاملناڈو اسمبلی کے اسپیکر نے 18ایم ایل اے کو معطل (Suspend) کر دیا۔ حکومت عارضی طور پر بچ گئی۔ ڈی ایم کے کے امیدوار کی ضمنی الیکشن میں ضمانت ضبط ہوگئی۔ اسی دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈی ایم کے لیڈر ایم کے کرونا نیدھی سے ان کے گھر پر جاکر ملاقات کی۔ اب یہ افواہ گرم ہوگئی کہ مودی جی ڈی ایم کے کو رام کرنا چاہتے ہیں تاکہ 2019ء میں ڈی ایم کے ان کا ساتھ دے۔ کچھ ہی دنوں کے بعد 2جی اسکیم میں اسپیشل سی بی آئی جج جسٹس او۔ پی سینی نے ڈی ایم کے کے اے۔ راجا اور کرونا نیدھی کی بیٹی کنی موجی کو تمام الزامات سے بری قرار دے دیا۔ اس فیصلہ سے یہ بھی افواہ پھیلنے لگی کہ بی جے پی ڈی ایم کے کیلئے اب نرم گوشہ رکھتی ہے۔ دھینا کرن کی کامیابی حقیقت میں بی جے پی یا مودی کی نیند حرام کر دی کیونکہ دھینا کرن انا ڈی ایم کے یا جے للیتا کے اصلی وارث کی حیثیت سے تاملناڈو کی سیاست میں ابھر کر سامنے آگئے۔

 بی جے پی شاید ڈی ایم کے کے بارے میں جو سوچ رہی ہے اس کی سوچ میں پختگی نہیں ہے کیونکہ ڈی ایم کے ایک ایسی پارٹی ہے جو برہمن واد کی مخالف ہے اور مذہب پر یقین نہیں رکھتی، اس لئے وہ کسی حال میں بھی برہمن واد پارٹی بی جے پی کا ساتھ نہیں دے گی۔

  گجرات اسمبلی کے انتخاب میں کانگریس کی اٹھان زبردست ہوئی جس کی وجہ سے راہل گاندھی ملک گیر سطح پر ابھر کر سامنے آگئے اور نریندر مودی یا ان کی پارٹی کو چیلنج دینے کے لائق ہوگئے۔ اس لئے ڈی ایم کے کانگریس کے ساتھ اپنے اس اتحاد کو باقی رکھے گی جسے 2004ء میں سونیا گاندھی مضبوطی سے متحد کیا تھا۔ کانگریس 2014ء میں یو پی اے کرپشن کے پروپیگنڈہ کی وجہ سے زوال پذیر ہوگئی تھی۔ اب وہ صورت حال باقی نہیں ہے، لہٰذا ڈی ایم کے کسی طرح بھی کانگریس کا دامن نہیں چھوڑے گی اور دھینا کرنا کا گروپ جو ابھر کر سامنے آیا ہے وہ بھی بی جے پی مخالف سیاست تاملناڈو میں کرے گی یا باہر سے کانگریس کا ساتھ دے گی یا دونوں قومی سطح کی پارٹیوں سے دوری بنا کر سیاست کے میدان میں اپنی موجودگی ثابت کرنے کی کوشش کرے گی۔ انا ڈی ایم کے کا وہ گروپ جو ششی کلا کی نمائندگی کرتا ہے آر کے نگر کے ضمنی الیکشن میں بڑی کامیابی حاصل کرکے جے للیتا کی وراثت کا تنہا دعویدار ہوگیا ہے۔ میرے خیال سے بی جے پی کی ساری حکمت عملی تاملناڈو میں دھری کی دھری رہ گئی اگر چہ اس نے بہت ہاتھ پاؤں مارا تھا اور اپنے گورنروںکے ذریعہ غیر جمہوری اور غیر دستوری اقدامات بھی کئے تھے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔