لالو پرساد اور دلتوں کی زندگی تنگ کرنے کی کوشش

عبدالعزیز

 ملک میں بحث جاری ہے کہ نریندر مودی کی سیاست یا حکومت ملک کو کلیت پسندی کی طرف لے جارہی ہے یا ہٹلر اور مسولینی کی فسطائیت کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مارکسی پارٹی میں خاص طور پر اس مسئلہ پر بحث ہورہی ہے۔ عام طور پر پارٹی کے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ آر ایس ایس کی تنظیم ہٹلر وادی تنظیم ہے۔ بی جے پی اس تنظیم کا ایک سیاسی حصہ ہے جس کا وجود اس کے فسطائی منصوبہ کو بروئے کار لانے کیلئے عالم وجود میں آئی ہے۔ چند دنوں پہلے مشہور تاریخ داں عرفان حبیب نے مارکس وادیوں کو خطاب کرتے ہوئے دلائل سے ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ بھاجپا یا آر ایس ایس کی تھیوری یا نظریہ ہٹلر کے بالکل مشابہ ہے۔ جس طرح ہٹلر اور ان کی نازی پارٹی کا خیال تھا کہ تمام برائیوں کی جڑ یہودی ہیں، اسی طرح آر ایس ایس کا خیال ہے کہ مسلمان تمام برائیوں کی جڑ ہیں۔

جس طرح ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کیا اسی طرح آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیمیں مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرنا چاہتی ہیں۔ مسلمانوں کے علاوہ جو طاقتیں اس کے آڑے آئیں گی ان کی بھی مسلمانوں جیسی حالت کر دی جائے گی۔ دلت جب چپ چاپ ان کی برتری کو تسلیم کرتے تھے اور ان کے اشارے پر مسلمانوں کا سر قلم کرنے میں کوئی پس و پیش نہیں کرتے تھے تو دلتوں پر آر ایس ایس یا بھاجپا شکنجہ کسنے کی کوشش نہیں کرتی تھی لیکن جب گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں دلت سر اٹھاکر چلنے کی بات کرنے لگے اور ان کے نوجوان لیڈر زعفرانی لیڈروں کو چیلنج کرنے لگے تو دلت بھی آر ایس ایس یا بھاجپا کے نرغے میں آگئے۔

1966ء میں تامل ناڈو کے لوینامی میں دلتوں کا قتل عام ہوا۔ 1981ء میں پھولن دیوی کا قتل، 1990ء میں رنویر سینا کا قتل، 1991ء میں آندھرا کے ٹیسندر میں دلتوں کا قتل، 1996ء میں ملوالبو کا قتل، 1997ء میں بہار کے لکشمن پور ہاٹ میں قتل عام، بمبئی میں 1997ء میں راما بائی کا قتل۔

 2016ء میں بہار میں 6721سے 7893 جبر و ظلم کے واقعات رونما ہوئے۔ 12مئی 2017ء میں سہارنپور کے رہتک گوہانا میں غریب دلتوں کا قتل ہوا۔ ان کے گھر بار جلا دیئے گئے۔ کیرالہ کے مالا پورم لوک سبھا میں دلتوں پر ظلم و ستم ڈھایا گیا۔ 2017ء میں گجرات، راجستھان میں دلتوں پر ظلم و جبر ہوا۔ بی جے پی کی حکمرانی والی پانچ ریاستوں میں زیادہ قتل اور جبر و ظلم کے واقعات رونما ہوئے۔ (این سی آر بی ڈاٹا) ۔ انڈیا نیوز، انڈیا ٹوڈے نے اس حقیقت کو بے نقاب کیا تھا۔ امتیاز برتنے کی وجہ سے تنگ آکر ماتھو کرشنن، روہت ویمولاجیسے بہت سے دلت اسکالرز نے خود کشی کرلی۔ مہاراشٹر کے بھیماکور گاؤں میں دلتوں کے اجتماع پر آر ایس ایس والوں نے حملہ کیا، جس کی وجہ سے پونے اور ممبئی میں دلتوں نے بند کا اعلان کیا۔ دلتوں کے شعلہ بیان مقرر اور گجرات اسمبلی کے ایم ایل اے جگنیش میوانی پر بی جے پی کی ریاستی اور مرکزی حکومت شکنجہ کسنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ اس طرح آر ایس ایس دلتوں کی آواز کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر اس معاملہ میں دلت لیڈران اور ان کے پیروکار اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور آر ایس ایس کی حکومتوں کے سامنے جھکنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

بہار میں بی جے پی نے سب سے پہلے لالو اور نتیش کی حکومت کو ختم کیا اور نتیش کی جے ڈی یو کے ساتھ مل کر حکومت کی تشکیل کی، اس لئے کہ لالو کو سبق سکھانا تھا۔ پہلے لالو کے بیٹے کو بے نامی زمین کے نام پر گھیرنے کی کوشش کی گئی۔ اب لالو کے ہاتھ پاؤں باندھنے کی پورے طور پر کوشش کی جارہی ہے۔ رانچی کی سی بی آئی عدالت نے لالو پرساد کو ساڑھے تین سال کی سزا اور دس لاکھ روپئے کے جرمانہ کا فیصلہ سنایا ہے۔ لالو پرساد کو ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کی امید ہے۔ یہ سب لالو اور ان کے بیٹوں کے حوصلے توڑنے کی کوشش ہے مگر ان کے بیٹے تیجسوی یادو نے کہاکہ لالو پرساد کو جب سے جیل میں بند کیا گیا ہے ان کی پارٹی مضبوط ہوئی ہے اور یہ بھی کہاکہ وہ بی جے پی کے سامنے کسی قیمت پر نہیں جھکیں گے، خواہ کچھ بھی ہوجائے۔ لالو پرساد نے بھی ٹوئٹ کیا ہے کہ خواہ وہ پھانسی پر لٹکادیئے جائیں مگر بی جے پی کے سامنے ہر گز نہیں جھکیں گے۔

 آر ایس ایس ایسی تمام طاقتوں کو Crush (تباہ) کر دینا چاہتی ہے جو اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالے گی۔ آر ایس ایس آر جے ڈی اور دلتوں کی ناکہ بندی کرنے میں لگا ہوا ہے مگر نہ دلت جھکنے کیلئے تیار ہیں اور نہ لالو پرساد اور ان کے بیٹے جھکنے کا نام لے رہے ہیں۔ جہاں تک مسلمانوں کا معاملہ ہے ان کی آواز بند ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کا عرصۂ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ اگر مسلمان دلتوں کی طرح آواز بلند نہیں کریں گے تو آر ایس ایس کا حوصلہ مزید بڑھ جائے گا۔ جبر و ظلم میں بھی اضافہ ہوگا۔

ضرورت ہے کہ مسلمان دلتوں سے مل کر ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کریں۔ اگر دلت اور مسلمان ایک ہوگئے تو آر ایس ایس اور بی جے پی کی ناکامی اور شکست ہر میدان میں ہوگی۔ آج نہیں تو کل مسلمانوں کو اس نکتہ پر غور کرنا ہوگا کہ وہ دلتوں کا کیسے اور کس طرح ساتھ دیں تاکہ ان کا بھی بھلا ہو اورمسلمانوں کا بھی بھلا ہو اور ملک میں بھی امن و سلامتی قائم رہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔