آکے پلکوں پہ مرے دل کی مچل جاتے ہیں
ڈاکٹر عادل حیات
آکے پلکوں پہ مرے دل کی مچل جاتے ہیں
کیسے سائے ہیں کہ احساس میں ڈھل جاتے ہیں
…
صبح ہوتے ہی نکلتے ہیں تب و تاب کے ساتھ
دن کے ڈھلتے ہی سیاہی میں بدل جاتے ہیں
…
شام ہوتے ہی دھواں دل سے مرے اٹھتا ہے
دیپ یادوں کے کبھی بجھتے ہیں، جل جاتے ہیں
…
دن نکلتے ہی چمک اٹھتے ہیں امید کے رنگ
رات کے سائے مناظر کو نگل جاتے ہیں
…
جب بھی ہوتا ہے مرے شہر کا منظر غمناک
حدتِ اشک سے سب خواب پگھل جاتے ہیں
…
ہم خلاؤں سے نئی راہ بنا لیتے ہیں
آکے مٹی پہ مگر اپنی پھسل جاتے ہیں
…
گھر میں ہوتی ہے ہمیں جب بھی گھٹن سی عادل
ہم تبھی صحرا نوردی کو نکل جاتے ہیں

(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
تبصرے بند ہیں۔