احسانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
سحر محمود
احسانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
نادانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
…
دفن ہیں کتنے ارماں میرے سینے میں
ارمانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
…
بیگانے بھی سب اپنے بن جاتے ہیں
بیگانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
…
ناداں ہیں وہ لوگ جو ایسا سوچتے ہیں
مہمانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
…
انساں کو حیوانوں کا، اور حیواں کو
انسانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
…
مشکل وقت میں جو شانے کام آتے ہیں
ان شانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
…
جو بھی ہیں ماتحت کسی کے ان کو سحر
فرمانوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
تبصرے بند ہیں۔