اسٹیشنوں پر سہولیات, لیکن ٹرین میں سفر مشکل
مشرف شمسی
اسٹیشنوں کو سبھی سہولیات سے آراستہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن ٹرین کا سفر عام آدمی کی پہنچ سے باہر کیا جا رہا ہے۔ 2015 میں مودی سرکار نے اس ملک کی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ سال سے ٹرین میں سفر کرنے والے ہر ایک مسافر کو کنفرم ٹکٹ دستیاب ہو جائے گا۔ لیکن مودی سرکار یہ وعدہ بھی جملہ ثابت ہوا۔ اب تو کسی بھی سیزن میں ٹکٹ کھڑکی سے کنفرم ٹکٹ ملنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو گیا ہے۔ کہا یہ بھی گیا تھا کہ ٹکٹ کی کالا بازاری کو سرے سے ختم کر دیا جائے گا۔ کالا بازاری ختم نہیں ہوئی بلکہ ٹکٹ کی کالا بازاری میں اضافہ ہو گیا ہے۔ 2014 سے پہلے اور کرونا کے وقت تک سلیپر کلاس میں ویٹنگ ٹکٹ لے کر سفر کرنے میں ٹی ٹی ای مسافر سے کئی طرح کے سوال جواب کرتے تھے اور خدا نخواستہ کوئی مسافر اُس ویٹنگ ٹکٹ والے مسافر کے خلاف آبجکشن لے لیتا تھا تو اُسے ڈبہ چھوڑ کر جانا پڑتا تھا۔ ہاں اس مسافر کے ساتھ کوئی اور مسافر کنفرم ٹکٹ لیکر چل رہا ہو تو اس پر شاید ہی کوئی اعتراض کرتا تھا۔ لیکن اب جنرل ٹکٹ لے کر جس طرح سے جنرل ڈبے میں مسافر سفر کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح سلیپر کلاس میں سلیپر کلاس کا ویٹنگ ٹکٹ لے کر لوگ سفر کر رہے ہیں۔ سلیپر کلاس میں جن مسافروں کے پاس کنفرم ٹکٹ ہوتا ہے اُن کے لیے پیشاب اور پاخانہ جانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ممبئی سے بہار اور اُتر پردیش جانے والی ٹرینوں میں اس طرح کی بھیڑ ہر ایک روز دیکھنے کو مل جاتی ہے۔ یہی حال دلّی سے بہار اور بنگال جانے والی ٹرینوں میں نظر آتا ہے۔ حالانکہ ریلوے چاہے تو آسانی سے اس بھیڑ کا حل تلاش کر سکتے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ریلوے ایسا کرنا ہی نہیں چاہتی ہے۔ ممبئی سے بہار کے لئے دو بنا ریزرو ٹرین ہر ایک دن شروع کر دیا جائے تو بہار اور اُتر پردیش جانے والے مزدور طبقہ ان ٹرینوں سے نکل جائیں گے۔ دوسری ٹرینوں میں لوگوں کو ریزرویشن ملنا آسان ہو جائے گا۔ ممبئی میں سب سے زیادہ مزدور بہار اور اُتر پردیش سے آتے ہیں۔ سینٹرل ریلوے نے بنا ریزرو ٹرین ممبئی سی ایس ٹی سے ناگپور ہوتے ہوئے هوڑہ کے لئے ایک ٹرین چلاتی ہے لیکن اس راستے سے مغربی بنگال اور اس سے آگے جانے والے مسافروں کو سہولت مل رہی ہے لیکن جبل پور ،الٰہ آباد کے راستے دو بنا ریزرو ٹرین دے دی جائے تو ممبئی سے جانے والوں کے سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ ٹھیک اسی طرح دلّی سے ہوڑہ کے بنا ریزرو ٹرین میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
مودی سرکار اسٹیشن پر ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنا چاہتی ہے۔ اس سے گمان ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں سبھی اسٹیشنوں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں سونپ دیے جائیں گے۔ ٹھیک اسی طرح ممبئی لوکل کو اے سی لوکل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ عام لوکل اور اے سی لوکل میں کچھ ہی لوکل کا فرق اب رہ گیا ہے۔ جبکہ اے سی لوکل میں بھی آفس وقت میں سفر کرنا آسان نہیں ہے۔ عام لوکل میں تو اب ایک اور دو بجے دوپہر کو ٹرین میں اندر جانا مشکل ہو رہا ہے۔
بھارت میں انڈین ریلوے کو دیکھیں تو دو بھارت صاف صاف نظر آ جائے گا۔ مزدور طبقہ کے لئے ریل کا سفر کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ جبکہ مڈل کلاس زیادہ پیسے خرچ کر ٹکٹ حاصل کر پا رہا ہے جس کی وجہ سے ان کا سفر بھی آسان نہیں رہ گیا ہے۔ اسلئے ضروری ہے کہ سرکار عام آدمی کو دھیان میں رکھ کر سفر کو آسان بنانے کی کوشش کریں۔
I have to thank you for the efforts you have put in writing this site. I really hope to view the same high-grade content by you later on as well. In fact, your creative writing abilities has inspired me to get my very own blog now ;)