اے زندگی روزانہ تری ہائے کہانی

ذکی طارق بارہ بنکوی

اے زندگی روزانہ تری ہائے کہانی

کردار نئے کتنے ہی لکھواۓ کہانی

۔

کیا جانے یہ کیا ہو گیا مجھ کو مری دادی

اب دل کو کسی طور نہ بہلائے کہانی

۔

میں لاکھوں جتن سے اسے کرتا ہوں مرتب

جب ذہن میں تو آئے بکھر جائے کہانی

۔

ہم تم نے جو مل کر تھی لکھی جذبوں سے اپنے

اب یاد بہت ہم کو ہے وہ آئے کہانی

۔

رہنے بھی دے اے بھائی جوانی  کا  فسانہ

شدت سے مرے دل کو یہ  للچائے کہانی

۔

محبوب سبھی تو ہیں ہوئے بے وفا فطرت

اب کون ہے ایسا کہ جو بنوائے کہانی

۔

وہ، عشق کا جس میں ہے ہوا حسن دوانہ

دل کو مرے یارو وہ بہت بھائے کہانی

۔

بن جائے جو تاریخ محبت کی جہاں میں

آ، اپنی بھی اک ایسی لکھی جائے کہانی

تبصرے بند ہیں۔