بات کرنا یوں تو کچھ مشکل نہ تھا
اسماء طارق
بات کرنا یوں تو کچھ مشکل نہ تھا
مگر بات کرنا ہی تو بات کا حل نہ تھا
…
زمانے بیت جائیں تو استخارے بدل جاتے ہیں
ستارے ڈوب جاتے ہیں ،آسماں روٹھ جاتے ہیں
…
مگر زندگی کا یہ سفر کب تھما ہے
کسی کے آنے سے نہ کسی جانے سے
…
بدلتے ہوئے موسم کے ساتھ اکثر لوگ بدل جاتے ہیں
اور پھر کون جیتا ہے کسی کی یاد کے سہارے
…
زمانے کی زد میں آئے اکثر عاشق یوں بدلے ہیں
وعدہ وفا کیا ، اپنا نام تک بھول جاتے ہیں
…
یوں بھی ہمارے چاہنے اور نہ چاہنے سے کیا ہوتا ہے
آخر کو وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
تبصرے بند ہیں۔