بزمِ صدف کے چیئرمین کی جانب سے مجتبیٰ حسین کو مبارک باد
معتبر ذرایع سے یہ خبر ملی ہے کہ اردو طنز و ظرافت کی موجودہ عہد کی سب سے بڑی شخصیت جناب مجتبیٰ حسین کو ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں بہار اردو اکادمی نے ایک لاکھ روپے کے انعام سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اپنی ظرافت ،خاکہ نگاری اور ادبی کالموں کی وجہ سے مجتبیٰ حسین گذشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے اردو کے ادبی منظر نامے پر ایک توانا اور معتبر آواز کی حیثیت سے شناخت رکھتے ہیں۔ان کے ادبی قد وقامت کو دیکھتے ہوئے طنز و ظرافت کا اوّلین غالب ایوارڈ انھیں تفویض کیا گیاتھا۔مگر ساہتیہ اکادمی انعام دینے میں ان کے ساتھ ہزار نا انصافیاں ہوئی ہیں۔
معمولی لکھنے والوں میں سے نہ جانے کتنے لوگوں کی کتابوں پر ساہیتہ اکادمی انعامات نچھا ور کیے گئے مگر مجتبیٰ حسین کی کسی کتاب کو اس پہلو سے لائق توجہ نہیں سمجھا گیا۔حد تو یہ ہے کہ حکومتِ ہند نے انھیں پدم شری سے نوازا مگر ساہیتہ اکادمی کے ارباب کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔
انھی ناانصافیوں کے مدِ نظر ۲۰۱۷ء میں بزمِ صدف کے بین الاقوامی ادبی ایورڈ کے لیے مجتبیٰ حسین کے نام کا انتخاب عمل میں آیااور حق بہ حقدار رسید کے مطابق بزمِ صدف کے اس اعلان کو اردو کے علمی حلقوں میں احترام کی نگاہ سے دیکھا گیا۔
جناب شہاب الدین احمد چیئر مین بزمِ صدف نے اپنے بیان میں اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بز م صدف کے ایوارڈ کے بعد اگلے سال مجتبیٰ حسین کو بہار اردو اکادمی نے بھی اپنے انعام سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔اپنے بزرگ ادیبوں کی قدر افزائی بزمِ صدف کا مقصد ہے اور اردو اکادمی کی طرف سے مجتبیٰ حسین کو انعام عطا کرنے کے اعلا ن پر اپنے تمام اراکین کی طرف سے جناب مجتبیٰ حسین کو اور بہار اردو اکادمی کے صدر وزیرِ اعلا نیتش کمار ،نائب صدر جناب سلطان اختر اور پروفیسر اعجاز علی ارشد سکریٹری ،جناب مشتاق احمد نوری اور مجلسِ عامہ کے دیگر ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں۔