جاری ہے سانسوں میں سرگم اللہ خیر کرے
فوزیہ رباب
جاری ہے سانسوں میں سرگم اللہ خیر کرے
گیت کی لے ہے مدھم مدھم اللہ خیر کرے
زلف ہوئ ہے درہم برہم اللہ خیر کرے
وجد میں ہے پھر دل کا عالم اللہ خیر کرے
جانے کی تیاری ترے ہی حکم پہ ہم نے کی
اب ہیں تیری آنکھیں پرنم اللہ خیر کرے
اُس کے لب پر باتیں میری، باتوں میں شوخی
اِس پر اُس کا لہجہ مدھم اللہ خیر کرے
بس بھی کر اب ظالم ہم پر کتنے کرے گا ظلم
اتنے بھی مضبوط نہیں ہم اللہ خیر کرے
وقت بھی ہے کچھ بدلا بدلا اور اک دوجے سے
باتیں بھی اب ہوتی ہیں کم، اللہ خیر کرے
حوا کی بیٹی کو تو ہے اپنی حد معلوم
حد میں کہاں ہے ابنِ آدم اللہ خیر کرے
دکھ کا ذائقہ جو چکھا تھا اب تک بھول نہ پائے
پھر آیا ہے پیار کا موسم اللہ خیر کرے
جانے کیسا روگ لگا یہ درگت دیکھ رباب
الجھی باتیں، لہجہ مبہم اللہ خیر کرے
تبصرے بند ہیں۔