خاکساری تھی مرے گارے میں
افتخار راغبؔ
خاکساری تھی مرے گارے میں
اور جلن غیر کے انگارے میں
…
اے خطا دیکھ گیا ہاتھ سے دل
جاں بھی مطلوب ہے کفارے میں
…
اچھی باتیں بھی بری لگتی ہیں
غیر کے منھ سے ترے بارے میں
…
آؤ اردو میں لگائیں یہ حساب
کیا ملا ہے ہمیں بٹوارے میں
…
تیری آنکھوں کی عنایت سمجھوں
جو کشش بھی ہے ادب پارے میں
…
دوستوں کو بھی جدا کرتے ہیں
تبصرے تیرے مرے بارے میں
…
ایک مٹّی سے بنے سب راغبؔ
ایک ہی بات نہیں گارے میں
تبصرے بند ہیں۔