سرکارِ کربلا مرے سرکارِ کربلا
ذکی طارق بارہ بنکوی
چشمِ کرم ہو میں بھی ہوں بیمارِکربلا
سرکارِ کربلا مرے سرکارِ کربلا
٭
اے شمر عین سجدے میں قتلِ حسین پاک
تجھ سے تو شرم کھا گئے کفارِ کربلا
٭
اس دشتِ نے نوا کو عطا کرکے اپنا خوں
شبیر نے بنا دیا گلزارِ کربلا
٭
دنیا میں جو نہیں تو قیامت میں ہی سہی
ہونا پڑے گا سب کو پرستارِ کربلا
٭
دے دے خدایا سب کو ہدایت مری طرح
ہاں کھول دے سبھی پہ تو اسرارِ کربلا
٭
اب قبر کے اندھیروں کی پرواہ کیا کریں
جب ساتھ ہے تجلء انوارِ کربلا
٭
آلِ نبی پہ کرتے ہوئے ظلم اور ستم
حیوان بن گئے تھے ستم گارِ کربلا
٭
اک لب بھی تر نہ کر سکے اور ہوگئے شہید
کیسے بیاں ہو رنجِ علمدارِ کربلا
٭
مولا ترا "ذکی” بھی ہے دیوانہء حسین
اس کو بھی ہو زیارتِ دربارِ کربلا
تبصرے بند ہیں۔