سرکار کے صدقے میں ہمیں دین ملا ہے
مجاہد ہادؔی ایلولوی
سرکار کے صدقے میں ہمیں دین ملا ہے
یہ فضلِ خدا فضلِ خدا فضلِ خدا ہے
…
سائینس پہنچ سکتی نہیں ان کے قدم تک
جو عرش پہ اللہ کا مہمان ہوا ہے
…
سرکار دو عالم کا تھا وہ معجزہ یارو
ورنہ تو عصا کب بھلا تلوار بنا ہے
…
دنیا کے طبیبوں سے علاج اس کا نہ ہوگا
دل عشق میں سرکار کے بیمار ہوا ہے
…
سر سجدے میں رکھ کر میں جہاں سے ہوا غافل
یہ خوفِ خدا آقا کے صدقے میں ملا ہے
…
ائے کاش بلالیں مجھے طیبہ مرے سرکار
قسمت کا سکندر ہے جو اس در کا گدا ہے
…
بےچین مرا دل تھا طبیعت بھی تھی ناساز
دیدارِ مدینہ سے سکوں دل کو ملا ہے
…
طیبہ کا سفر ہو تو سنور جائے مقدر
ورنہ تو مجاہؔد یہاں لاچار پڑا ہے
تبصرے بند ہیں۔