نعت رسول ﷺ
رعناعابد
الفاظ دست بہ دستہ ہیں قطار میں کھڑے
کیسے پروئیں اُنکو کہ نعتِ رسول ہو
۔
ایک لفظ لکھ کے اُنکو مٹاتے ہیں بار بار
کوئی بھی حرف انکے نہ لائق نہ آس پاس
۔
ایسا کوئی کلام جو اُترے تو ہم لکھیں
ہم لب سے انکے نام کی حرمت ادا کریں
۔
آغاز کس قدر ہو اور کیسے بیاں کریں
اللہ مُجھکو عطا کرے سلیقہ اسلوب کا
۔
آدابِ گُفتگو ملے آواز ہو خوش لحن
زیرو زبر تراش کر پیش اُسوۂ رسول ہو
۔
پہلے سلام نذر کروں پھر وردِ درود ہو
عقیدت ہو اس قدر کہ آواز پست ہو
۔
اندازِ تہنیت میں بھی اطوارِ وصف ہو
محفل ہے نور کی یہاں شائستگی ہے فرض
۔
ادراکِ سُخن ہو مگر لہجہ سُبُک ہے فرض
احمد وہی محمد وہی حامد بھی وہی ہیں
۔
افضل وہی اشرف وہی سردارِ نبی ہیں
کونین میں اُن سا نہیں کوئی بھی مکیں ہے
۔
اللہ نے ہےمنسب کیا جنکو صفِ اوّل
نبیوں کے تسلسُل میں آخر بھی وہی ہیں
۔
ہم پرہے یہ انعام کہ ہم مُصطفوی ہیں
وہ شانِ خدا ہیں اور ہم پروانہ نبی ہیں
۔
انسان کی معراج ہیں اللہ کے ولی ہیں
ہے بعدِ خُدا لازم اطاعت بھی اُنہی کی
۔
جو قُرآن کی صورت ہیں فُرقان کی سیرت
دُنیا میں قدم رکھتے ہی اُنکی ہے ضرورت
۔
اللہ کی پہچان ملی اُن سے ہی سبھی کو
ہم کیا ہیں اور کیوں ہے خبر تھی نہ ہمہی کو
۔
اللہ کی مشیت کا پتہ، نہ اس کی سمجھ تھی
دُنیا کی حقیقت ہے کیا؟ اسکی نہ عقل تھی
۔
تعلیم ملی ہم سب کومُحمدہی کے درسے
کھُلتا گیا ہر راز جو اب تک تھا قفل سے
۔
ہم کو اُمت محمد میں ہونے کا ہوا فخر
ہم نے تو جہالت کے ادوار نہیں دیکھے
۔
ملتی نہ تھی عزت کبھی پہیلے کہیں بھی
کُفّار تھے حاوی اور ظُلمت کی تھی نگری
۔
مظلوم پہ ہوتا تھاشب و روزستم بھی
بکتے تھے جہاں لوگ اجناس کی صورت
۔
مغلوب تھے بیکس اور ہوتا تھا غبن بھی
افلاس کے ماروں کا پُرساں نہ مسیحا تھا
۔
بےوقعت تھے یتیمی میں معصوم عرب بھی
پھر آپکو مبعوث کیا اُس رحمتِ حق نے
۔
روشن ہوئی دُنیا اور آزاد ہوا انساں
ہر دور کے آمرسے نجات ہم کو ملی اب
۔
اب ایک ہی صف میں ہیں حاکم بھی فقربھی
دیکھی تھی نہ دُنیا نے مساوات غضب کی
۔
اللہ نے نوازاہے ہمیں اپنےہی کرم سے
نُصرت ہے یہ ساری مُحمد کے ہی دم سے
تبصرے بند ہیں۔