سہیل احمد فاروقی ’گیتانجلی‘ کے اردو قالب کا درخشاں نام
کلکتے کے رابندر سدن میں منعقد پروفیسر محمد ذکریا کے البم کے اجرا کے موقعے پر مہمان خصوصی سہیل احمد فاروقی کے منظوم ترجمۂ گیتانجلی کی پذیرائی کرتے ہوئے پروفیسر احمد بدر نے کہا کہ ٹیگور کی گیتانجلی کے جتنے تراجم اردو میں اب تک ہو چکے ہیں، اُن میں سہیل احمد فاروقی کا ترجمہ اپنی معنویت، فن ترجمہ نگاری کی خوبصورتی اور ٹیگور کے اصل متن سے ہم آہنگی کے حوالے سے یقیناً ایک قابل قدر کارنامہ ہے۔
اس جلسے کا انعقاد سوسائٹی فا ر پروموشن آف آرٹ اینڈ کلچر(اسپارک)کریم سٹی کالج ،جمشید پور کے زیر اہتمام رابندرسدن ،کولکاتا میں ہوا ۔ اس موقعے پر ٹیگور کی گیتانجلی سے ماخوذ حمدیہ نغموں کے اردو ترجمے کی موسیقی سے مزیّن ڈاکٹر محمد ذکریا کے البم کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ پروفیسر محمد ریاض نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیگور کی روح کو اردو میں منتقل کرنے میں ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی اور ڈاکٹر محمد ذکریاکی خدمات نا قابل فراموش ہیں۔
اس موقعے پر ٹیگور کے نغموں کے ابتدائی بند کااصل بنگلہ متن اور ترجمہ پنکج جھا کی موسیقی اور محمد ذکریا کے ترنم کے ساتھ پیش کیا گیا، جس سے محفل میں کیف و سرور کی ایک فضا چھا گئی۔ اس تقریب میں ناہید سلیم اور اَجنتا سرکارکو میڈیا اور موسیقی کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دینے کے لیے سراہا گیا۔ جلسے میں ف س اعجاز، فہیم انور، ڈاکٹر امام اعظم اوراقبال احمد وغیرہ شریک ہوئے۔
تبصرے بند ہیں۔