عالمی یوم مادری زبان
احمد علی برقیؔ اعظمی
ہے جاں سے بھی عزیز ہمیں مادری زباں
اپنی زبان اپنے تشخص کا ہے نشاں
…
ہے مادری زباں مری اردو ہے جس کا نام
جمہوریت کی روح ہے یہ لشکری زباں
…
حاصل ہے صرف اردو زباں کو یہ امتیاز
ہے قومی اتحاد کی ایسی یہ داستاں
…
یکساں ہیں جس میں ہندو و مسلم سبھی شریک
چکبستؔ اور نسیم ؔ تھے غالب ؔ کے ہمزباں
…
تھے سرکشنؔ پرساد کہیں اور کہیں فراقؔ
منشی نولکشور بھی تھے اس کے پاسباں
…
خونِ جگر سے سینچا ہے ہر قوم نے اسے
در اصل روح عصر کی اردو ہے ترجماں
…
اکیس فروری کو مناتے ہیں سب یہ دن
اپنی زباں بھی آج ہے اک عالمی زباں
…
برقیؔ نہ جانے کیوں ہیں یہ آپس میں بدگماں
ہندی و اردو تھیں کبھی اچھی سہیلیاں
تبصرے بند ہیں۔