لطیف آنچ پہ سب کچھ بھلا کے تپنے کا
افتخار راغبؔ
لطیف آنچ پہ سب کچھ بھلا کے تپنے کا
ہے عشق نام ہی تڑپانے اور تڑپنے کا
…
بندھی تھی عشق میں دستار جب فضیلت کی
ملا تھا کام فقط ایک نام جپنے کا
…
بتاؤ کس سے رہی اور داد کی خواہش
نہ کوئی شوق ہی مجھ کو رہا ہے چھپنے کا
…
اترتے جاتے ہیں دل میں بتاتے کچھ بھی نہیں
ارادہ دل میں ہے بسنے کا یا ہڑپنے کا
…
یہی بنیں گے تناور درخت یاد رہے
ملا جو ٹھیک سے موقع انھیں پنپنے کا
…
پھر اس کے بعد مری نیند اُڑ گئی راغبؔ
کسی نے سرمہ لگایا تھا میرے سپنے کا
تبصرے بند ہیں۔