ذکی طارق بارہ بنکوی
مری ہستی میں فن بھرنے نہ دے گا
یہ بھوکا پیٹ کچھ کرنے نہ دے گا
۔
میں ہر چوکھٹ پہ سجدہ کیسے کرلوں
وہ اپنے در پہ سر دھرنے نہ دے گا
۔
لگاتا ہی رہے گا روز نشتر
وہ دل کے زخم کو بھرنے نہ دے گا
۔
خدا کا خوف پیدا کر لو دل میں
وہ اس دنیا سے پھر ڈرنے نہ دے گا
۔
فنا جب تک نہ ہوگی دنیا جاناں
قلم میرا تجھے مرنے نہ دے گا
۔
ہمارا عہد حیوانات کو بھی
کسی کے کھیت میں چرنے نہ دے گا
۔
لے، دیوانہ ترا کاندھوں پہ نکلا
ترے کوچے میں اب دھرنے نہ دے گا
۔
تو اس ظالم کے چنگل میں پھنسا ہے
تجھے جینے تو کیا مرنے نہ دے گا
۔
جتا کر گاہے گاہے مجھ سے نفرت
محبت سے وہ دل بھرنے نہ دے گا
تبصرے بند ہیں۔