مسلسل چوٹ کھاتےجارہے ہو
جمیل اخترشفیق
مسلسل چوٹ کھاتےجارہے ہو
بدن پتھر بنا تے جا رہے ہو
…
جگرچھلنی ہواہےاس کےغم میں
مگر کیا کیا سناتے جا رہے ہو
…
زباں کھولو تو کوئ حل بتاؤں
یہ کیا آنسو بہاتے جا رہے ہو
…
اکیلےدرد کی بھٹی میں جل کر
ہمارا دل دُکھاتے جا ر ہے ہو
…
مجھےمحسوس ہوتاہےکہ ہنس کر
تم اپنا غم چھپاتے جارہے ہو
…
لبوں پر سادھ کر خاموشیاں تم
مری دھڑکن بڑھاتے جا رہے ہو
…
نیا کچھ حادثہ پیش آگیا کیا
مسلسل مسکراتے جارہے ہو
…
سناؤ تو شفیق اپنی کہانی
یہ کیا رو کر رلاتے جارہے ہو
تبصرے بند ہیں۔