افتخار راغبؔ
کوئی چراغ نہیں، گُل ہوا ہے سورج آج
جہانِ ہست میں مشتاق یوسفی نہیں اب
…
ادب کے باغ میں ہر اک شجر ہے افسردہ
کریں بھی کیا کہیں سورج کی روشنی نہیں اب
…
مزاح یعنی کہ وہ چھٹھی حس کا جادو گر
نہیں ہے وہ تو کسی لب پہ تازگی نہیں اب
…
لطیف ہونٹ ترستے رہیں گے محشر تک
کہ آنے والی کہیں سے بھی وہ ہنسی نہیں اب
…
ایک ایک حرف میں پنہاں تھی جو ترے مشتاق
کہیں بھی ویسی گراں مایہ دل کشی نہیں اب
…
کوئی چراغ نہیں، گُل ہوا ہے سورج آج
جہانِ ہست میں مشتاق یوسفی نہیں اب
تبصرے بند ہیں۔