نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم
افتخار راغبؔ
نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم
ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم
…
خدا کی ذات اگرچہ نہیں ہے نامعلوم
خدا ہے کیسا ، کہاں ہے خدا ، خدا معلوم
…
ہے کائنات کی رگ رگ سے صرف تو واقف
ہر ایک ذرہّ کا تجھ ہی کو ہے پتا معلوم
…
خدا کے ذکر سے ملتی ہے روح کو تسکین
خدا کا ذکر ہے کیا چیز تم کو کیا معلوم
…
وہ چاہتا ہے جو کرنا وہ کر کے رہتا ہے
جہاں کو چاہے بھلا ہو کہ ہو برا معلوم
…
یقین تجھ پہ ہے امّید بھی تجھی سے ہے
خدا نہیں ہمیں کوئی بھی دوسرا معلوم
…
جو خیر چاہو تو اس پر نہ غور و فکر کرو
’’نہ ابتدا کوئی اس کی نہ انتہا معلوم‘‘
…
کرم نہ ہو اگر اس کا تو بالیقیں راغبؔ
پتہ کسی کو ہو منزل نہ راستہ معلوم
تبصرے بند ہیں۔