عراق کے انتخابی نتائج ایران کی فتح ہیں!

عالم نقوی

 مقتدیٰ الصدر بھی یہ بات جانتے ہیں کہ  ایرانی مفادات کے خلاف اُن کا کوئی بھی فیصلہ، خود عراق کے لیے نئی مصیبتیں کھڑی کرنے کے مترادف ہوگا۔  اور مقتدیٰ الصدر  صرف عراقیوں ہی کے نہیں پوری انسانیت کے دوست ہیں۔  عراق میں اُن کی  وہی حیثیت ہے جو لبنان میں شیخ حسن نصرا للہ اور ایران میں رہبر معظم  کی ہے جنہوں نے  مل کر صہیونی غنڈوں بلکہ  عالمی صہیونی دہشت گردوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔

 ایک طرف روسی تجزیہ نگاروں نے جو صہیونی قارونوں کے دوست نہیں کہے جا سکتے عراق میں مقتدیٰ الصدر کی کامیابی کو ایران کی کامیابی کے مترادف قرار دیا ہے تو دوسری طرف ایرانی پاسداران انقلاب کے رہنما جنرل قاسم سلیمانی اعلان نتائج کے فوراً بعد بغداد میں تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی وہی ہیں جنہوں نے عراق و سیریا میں اُن دہشت گرد گروہوں کی کمر توڑ دی ہے جو اسرائل اور امریکہ کی مالی اور تزویری مدد سے  جہاد کے نام پر خود مسلمانوں ہی کا قتل عام کر رہے تھے  اور سیریا کو اسرائل کا محفوظ قلعہ بنا دینا چاہتے تھے۔

 جنرل قاسم سلیمانی  بغداد میں حیدر ا لعبادی اور ہادی ا لعامری کے درمیان سمجھوتہ کرانے کے مشن پر ہیں۔  مقتدیٰ الصدر کو ایران کی انقلابی قیادت کا دشمن قرار دینے والے اگر خود ضد انقلابی(کاؤنٹر ریوولیوشنری ) یا منافق نہیں تو عقل ِعمومی سے پیدل یعنی کامن سنس سے محروم ضرور ہیں۔

کون نہیں جانتا کہ مقتدیٰ الصدر کی رگوں میں شہید باقر الصدر کا خون ہے اور وہ صرف اسرائل یا امریکہ ہی نہیں پوری عالمی صہیونی مقتدرہ کے دشمن ہیں۔  اور صہیونی مقتدرہ ، مشرکین ِعالَم کی  مقتدرہ کے ساتھ مل کر اسلام دین فطرت کے خلاف مصروف جنگ ہے۔مقتدیٰ الصدر کے خلاف پروپیگنڈے کے پس پشت وہ صہیونی لابی ہے جو عراق، شام اور یمن وغیرہ میں اپنے  اُن حامیوں کی شکست سے بوکھلائی ہوئی ہے  جنہیں بنام ِاِسلام و جہاد، اسلام ِراستین اور قرآن کو بدنام کرنے اور مغربی دنیا میں اسلام کے بڑھتے ہوئے رسوخ کو روکنے کے لیے کھڑا کیا گیا تھا۔ محمد و آل محمد صلی ا للہ علیہ و آلہ وسلم سے بغض، حسد، کینہ اور  دشمنی، اِن خوارج کی فطرتِ ثانیہ ہے۔ اور ہم اسلام دین فطرت اور اہل ایمان اور ’سچوں ‘ کے ساتھ ہیں ، اہل ایمان کے دائمی دشمنوں کے ساتھ نہیں۔

ایران نے حالیہ دنوں میں امریکہ اور اسرائیل دونوں کو ناقابل تصور تزویری  نقصان پہنچایا ہے۔ ایٹمی معاہدے کے معاملے میں امریکہ کو یکہ و تنہا کر دینا کوئی معمولی کامیابی نہیں۔  ایرانی معیشت کو سبوتاژ کرنے کے لیے صہیونی مقتدرہ نے کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے اور بلا شبہ ایران معاشی میدان میں بھی نہایت پامردی کے ساتھ جہاد میں مصروف ہے۔ ایران نے نہ صرف خود اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کے دکھا دیا  ہے بلکہ عراق، لبنان اور سیریاکے جنگ اور بمباری زدہ  علاقوں کی تعمیرِ نَو کا ایسا کارنامہ کر دکھایا ہے کہ پوری دشمن دنیا  صرف انگشت بدنداں ہی نہیں ، اپنے دانتوں سے خود اپنی ہی بوٹیاں نوچنے میں مصروف ہے۔

 سیکڑوں کی تعداد میں مہلک ترین بلکہ ہماری اس خوبصورت دنیا کو  ایک بار نہیں  کئی بار تباہ  کر سکنے پر قادر نیو کلئیر اور ہائڈروجن اسلحے رکھنے والے  خوب جانتے ہیں کہ ایران ایٹم بم نہیں بنا رہا ہے بلکہ نیوکلئیر پاور کا پُر امن اور نافع ِانسانیت استعمال   کر رہا ہے اور یہی صہیونی مقتدرہ اسرائل امریکہ برطانیہ اور ان کے غلام نہیں چاہتے۔

ایران، مقتدیٰ الصدر اور حسن نصر ا للہ کے خلاف صہیون نوازی یا امریکہ دوستی کا پروپیگنڈہ کرنے والے در اصل خود ہی صہیونی مقتدرہ کی غلامی بلکہ چاکری میں مصروف ہیں۔

اصل جنگ قدرتی وسائل اور انسانی وسائل پر قبضے کی جنگ ہے۔ علم کے نفع بخش اور انسانیت دوست استعمال کے حامیوں اور علم کا غیر نافع استعمال کرنے والے دہشت گردوں کے  باہمی ابلیسی مفادات کی جنگ ہے۔

 لیکن اب ظلم اور جھوٹ  کے دن تھوڑے ہی رہ گئے ہیں۔  ہم جیسا کہ بار بار لکھ رہے ہیں آنے والا زمانہ مُسرِفین و مُترِفین کا نہیں ، صادقین اور مُستَضعَفین کا ہے ً !جو خود بھی سچ کی طرف  اور۔ ۔ کونوا مع ا لصادقین۔۔ کے مطابق سچوں کے ساتھ ہوں گے۔۔ وہی دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیاب ہوں گے۔ سچوں کے بجائے جھوٹوں اورقارونوں کا ساتھ دینے والے ہو سکتا ہے کہ اس چند روزہ دنیا میں تھوڑی سی وقتی کامیابی حاصل  کر لیں لیکن، ہمیشہ رہنے والی اُس دنیا میں اُن کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ ہم کدھر ہیں؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔