وہ اگر سلیقے سےگفتگو نہیں کرتا
جمیل اخترشفیق
وہ اگرسلیقے سے گفتگو نہیں کرتا
میں بھی اس سےملنے کی آرزو نہیں کرتا
…
دیکھ کر تجھےسب لوگ چپکے سے نکل جاتے
میں اگر تعارف میں کچھ غُلو نہیں کرتا
…
جو مجھے ضرورت پر اجنبی سے لگتے ہیں
میں بھی ایسے لوگوں کی جستجو نہیں کرتا
…
وہ مری خموشی کوبےبسی سمجھ لیتے
آئینہ اگر ان کے روبر نہیں کرتا
…
میں کہ روز قسطوں میں چاک ہوتا رہتا ہوں
چارہ گر مجھے آکر کیوں رفو نہیں کرتا
…
انگلیاں شفیق ان پر کتنی اٹھ گئ ہوتیں
میں اگر نگاہوں کو باوضو نہیں کرتا
تبصرے بند ہیں۔