پاک دامن یوسفؑ
حامد حسین
یوسف انتہائی خوبصورت اور قوی نوجوان تھے۔عزیزِ مصر کی بیوی زُلیخا یوسف پر ڈورے ڈالتی تھی، اُنہیں پھانسنے کی کوشش میں لگی رہتی تھں۔ایک دن عزیزِ مصر کی بیوی زُلیخا نے یوسف کو تنہا پا کر انہیں دعوت عیش پیش کی، زنا بالرضا کی دعوت، تنہائی تھی، یوسف جوان تھے، شہوت پوری کرنے کا راستہ ازخود چل کر آیا اور سامنے موجود تھا۔
سورۃ یوسف میں يوں مذکور ہے کہ:
جس عورت کے گھر میں وہ تھا وہ اس پر ڈورے ڈالنے لگی اور ایک روز دروازے بند کر کے بولی آجا۔ یوسف نے کہا خدا کی پناہ، میرے رب نے تو مجھے اچھی منزلت بخشی، اور میں یہ کام کروں؟ ایسے ظالم کبھی فلاح نہیں پایا کرتے۔
یوسف نے اللہ کا خوف کیا، اللہ سے پناہ چاہی، اللہ کو یاد کیا، اللہ نے مجھے اتنا نوازا، اندھیرے کنویں سے نکال کر، عزیزِ مصر کے گھر تک پہنچایا، اور میں اللہ کی کرم نوازی، نوازشوں کا برا صلہ دوں! اگر میں نے اس کی دعوتِ عیش قبول کی تو بیشک میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے ہونگا۔
نوجوانوں بیشک شیطان بُرائی پر اکساتا ہے، بُرائی کی دعوت دیتا ہے، شہوت کے راستے گناہ پر آمادہ کرتا ہے۔مرد کو عورت کے لیے اور عورت کو مرد کے لیے کشش ہوتی ہی ہے، اسکا فائدہ شیطان خوب اٹھاتا ہے، اسی ذریعے سے مرد عورت کو گمراہ کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
اس موقع پر یوسف نے نا صرف زُلیخا کی زنا بالرضا کی دعوت کو ٹھکرایا، بلکہ اللہ کی نوازشوں نعمتوں کو بھی یاد کیا، اللہ کا خوف کیا، اللہ کی پناہ چاہی، اپنی شخصیت پر داغ نا لگنے دیا، پاک دامنی پر قائم رہے۔اور باہر کی جانب دوڑ پڑے۔۔۔
اس پورے واقعہ میں نوجوان طبقہ کے لیے بہترین نصیحت موجود ہے۔آج کے اس ٹی وی انٹرنیٹ موبائل ٹیکنالوجی کے پر فتن دور میں بُرائی کرنا بالکل آسان ہو گیا ہے۔
موبائل پر تنہائی میں فحش عریاں تصاویر دیکھنا، لڑکیوں کی فحش ویڈیو دیکھ کر آنکھوں کی لذت حاصل کرنا، یہ سب گناہ عام ہیں۔نوجوان نسل چند لمحات کی لذت اور ہمیشہ کی ذلت خرید رہی ہے۔
نوجوانوں کو ہمیشہ حضرت یوسف علیہ السلام کی نیک صالح پاک دامن زندگی کو سامنے رکھنا چاہئے۔جب شہوت کا غلبہ ہو، تنہائی ہو، کوئی دعوتِ عیش پیش کر رہا ہو، یوسف کی طرح ہمیں اللہ کا خوف کرنا چاہیے، جوانی کو داغ دار ہونے سے بچانا چاہئے، جوانی کو یوسف کے مثل پاک دامن رکھنا چاہیے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے۔ بلآخر یوسف کی پاک دامنی ثابت ہوئی۔
سورۃ یوسف میں اللہ نے ارشاد فرمایا: بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا تمہارا کیا تجربہ ہے اس وقت کا جب تم نے یوسف (علیہ السلام) کو رِجہانے کی کوشش کی تھی؟“ سب نے یک زبان ہو کر کہا ” حاشا لِلّٰہ، ہم نے تو اس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا۔ “عزیز کی بیوی بول اٹھی” اب حق کھل چکا ہے، وہ میں ہی تھی جس نے اس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی، بے شک وہ بالکل سچا ہے۔
یاد رکھیں
پاک دامنی کی راہ میں مشکل ضرور پیش آتی ہے، آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن بالآخر پاک دامنی سچّائی کی ہی فتح ہوتی ہے۔ گناہوں کی لذت چند لمحے، لیکن گناہ کا وبال ہمیشہ ہمیش جہنّم کی آگ۔ توبہ کریں، اللہ کا خوف کریں، اللہ کی نوازشوں کو یاد کریں، اللہ کی طرف رجوع کریں، بیشک اللہ غفور و رحیم ہے، معاف کرنے والا ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
تبصرے بند ہیں۔