پلکوں پہ حسیں خواب سجانا ہے ضروری
جمیل اخترشفیق
پلکوں پہ حسیں خواب سجانا ہےضروری
دل درد سے آزاد کرانا ہے ضروری
…
آجائے کبھی انکے اگر گھر سے بلاوا
امید نئ باندھ کے جانا ہے ضروری
…
خاموشی کی دیمک نہ کہیں کھوکھلاکردے
گر شور ہے اندر تو سنانا ہے ضروری
…
برباد نہ کردے مجھےحسرت کا توقف
مر ہم نہ سہی زخم دکھانا ہے ضروری
…
پھر صبح کی کرنیں انہیں مایوس نہ کردیں
سوئے ہیں اگر وہ تو جگانا ہے ضروری
…
ہوتا ہے بہت یار تکلّف میں خسارا
ہوجائے اگر پیار، بتانا ہے ضروری
…
مصروف اگرچہ ہیں شفیق اپنےمیں سب لوگ
جینے کے لیے ملنا ملانا ہے ضروری
تبصرے بند ہیں۔