چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جاکر
افتخار راغبؔ
چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جاکر
آئے گا قرار اب تو اِس دل کو وہیں جاکر
…
وہ ارض کہ جو رشکِ فردوسِ بریں ٹھہری
دیکھیں گے زہے قسمت ہم بھی وہ زمیں جاکر
…
آنکھیں ہیں کہ شرمندہ ، دل ہے کہ بڑا نادم
کس کس کو سنبھالوں گا آقاؐ کے قریں جاکر
…
قرآنِ مبیں اکثر سنتے تھے سناتے تھے
دربارِ شہِ دیںؐ میں جبریلِؑ امیں جاکر
…
غیروں کی سمجھ میں یہ آیا ہے نہ آئے گا
اِک رات میں ہو آئے وہ عرشِ بریں جاکر
…
اللہ نے چاہا تو ہم بھی وہاں جائیں گے
بڑھ جاتا ہے جس در پر ایمان و یقیں جاکر
…
مٹی کا بدن راغبؔ مٹ جائے تو اچھا ہے
سرکارِ دوعالمؐ کی گلیوں میں کہیں جاکر
تبصرے بند ہیں۔