چینخ جَنتا کی سننے سے لاچار ہے
جمیل اخترشفیق
چینخ جَنتا کی سننے سے لاچار ہے
ایسا لگتا ہے بہری یہ سرکار ہے
۔
کیا ڈرائے گی دنیا اُسے موت سے؟
سر کٹانے کو خود ہی جو تیار ہے
۔
اُن سےپوچھو کہ گاندھی کےبھارت میں اب
کیا اہنسا پہ چلنا بھی دشوار ہے؟
۔
اُس طرف گولی بندوق اور لاٹھیاں
اِس طرف عزم و ہمت کی تلوار ہے
۔
دیش بھکتی کی وہ مانگتا ہے سند
اپنے بھارت کا خود ہی جو غدار ہے
۔
تھی بہت فکر بہنوں کی جس بھائ کو
کچھ پتہ تو کرو کیا وہ بیمار ہے؟
۔
دھرم کی آڑ میں جو سیاست کرے
کھُل کے بولو وہ بھارت کا غدّار ہے
۔
کیا ستم ہے کہ حاکم کی نظروں میں اب
جو زباں کھول دے وہ گنہہ گار ہے
۔
درد اپنا کسے ہم سنائیں "شفیق”
ہر طرف اندھ بھکتوں کا بازار ہے
تبصرے بند ہیں۔