ہم عشق میں لکھتے ہے, کوئی مجبور نہیں ہے
محمد ارباز
ہم عشق میں لکھتے ہے کوئی مجبور نہیں ہے
ذراسی موچ آئی ہے کوئی معزُور نہیں
…
ہماری چاہتوں نے ہی کِیا اِس دل کو سِیاہ
یہ دل کالا تو ہے لیکن کوئی بےنُور نہیں ہے
…
صدائے لَن تَرانی ہی سُنا دے تو مزہ آئے
یہ دل اشرف کا ہے موسٰی کا کوہِ طُور نہیں ہے
…
میں سجدہ ریز ہوں تیری ہی اُلفت میں محبت میں
میں طالب ہوں نہیں جنّت کا دل مزدُور نہیں ہے
…
ہمیشہ تُو رہے دل میں ذہن میں بس رہے اِتنا
کہ تُو شہِ رَگ سے ہے نزدیک کوئی دُور نہیں ہے
تبصرے بند ہیں۔