ندیم عبدالقدیر
نئے مطالعہ کے مطابق یوگا انسانی جسم کےلئے نقصان دہ بنتا جارہا ہے۔ پہلے بھی یوگا کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا لیکن جو نئے سروے کے نتائج سامنے آئے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ یوگا کے بارے میں جتنا سوچا گیا تھا وہ اس سےکہیں زیادہ خطرناک ہے۔
گارجین اخبار میں یونیورسٹی آف الباما کے ڈائریکٹر گیرالڈ مک گوین نے اعداد وشمار کے ساتھ بتایا کہ ۲۰۰۱ سے لے کر ۲۰۱۴ء تک امریکہ میںیوگا سے ہونے والی اندرونی چوٹوں کے ۲۹؍ہزار ۵۹۰؍معاملات درج ہوئے ہیں۔یہ وہ معاملات ہیں جن میں مریضوں کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یوگا جسم کےلئے نقصان دہ ثابت ہورہا ہے۔ مطالعہ کے مطابق جسمانی چوٹوں کے معاملات عمر رسیدہ افراد میں زیادہ ہیں۔ زیادہ تر چوٹیں کندھے، کمر، کولہو، پنڈلی، کہنی اور کلائی میں ہوتی ہیں۔ دراصل یوگا میں جسم کو اتنا توڑا، مروڑا اور اینٹھا جاتا ہے کہ اس کا اثر جسم کے اعصاب، رگوں، نسوں یا ہڈیوں پر پڑنا انتہائی فطری بات ہوجاتی ہے۔ اس کے بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ دراصل یہ کسرت کا ۵؍ہزار سال پرانا علم ہے۔ اُس وقت سائنس اتنی ترقی نہیں کی تھی۔ اُس وقت کے لوگوں کو جسم کے اعصاب، نسوں، پٹھوں کے بارے میں اتنا علم نہیں تھا۔ یہ کسرت ہوسکتا ہے کہ ۵؍ہزار سال پہلے تو اپنے وقت سے کافی آگے رہی ہو، لیکن آج اسے ایک فرسودہ طریقہ ورزش ہی کہا جاسکتا ہے۔
نیوز ویب سائٹ ’اے بی سی ڈاٹ نیٹ‘ نے ایک مضمون شائع کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ یوگا کی وجہ سے ہونے والی چوٹوں میں زبردست اضافہ تشویش ناک ہے۔ اپنی رپورٹ میں ویب سائٹ نے کوئنس لینڈ کے ڈاکٹر ’سکینڈز ‘ کے حوالے سے بتایا کہ سکینڈز ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۶ء تک یوگا سے ہونے والی چوٹوں پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ اس دوران یوگا کرنے والوں کی تعداد میں صرف ۵ء۵؍فیصد اضافہ ہوا ہے لیکنیوگا سے ہونے والی جسمانی چوٹوں میں ۸۰؍فیصد کا اضافہ ہوگیا۔ ڈاکٹر سکینڈز نے ۲۰؍سال سے یوگا سکھانے والی ٹیچر’ٹریسی ‘ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ یہ چوٹیں صرف نئے یوگا سیکھنے والوں کو ہی ہوسکتی ہیں۔ جب ٹریسی جیسی ماہر یوگا ٹیچر کو یوگا کرتے ہوئے چوٹ لگ سکتی ہے تو پھر کوئی بھی اس کا شکار ہوسکتا ہے۔
’یوگا جرنل‘ نامی ویب سائٹ میں ایک یوگا کرنے والی ’لورا‘ نے اپنی کولہو کی چوٹ کی پوری داستان لکھی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ یوگا کے دوران مجھے اندرونی چوٹ لگی ہے جو۱۹؍مہینے ہونے کے باوجود بھی ٹھیک نہیں ہوپائی۔ اس دوران مجھے تین ایکسرے، دو ایم آر آئی کرنی پڑی۔ چھ ڈاکٹروں اور چھ فیزیکل تھیراپسٹ کو دکھانا پڑا۔ اس کے علاوہ بے شمارگولیاں کھانی پڑیں اور انجکشن لگانے پڑے۔ اس کے باوجود آج بھی میں ٹھیک سے نہیں چل سکتی ہوں۔ ’لورا‘ نے یہ بھی بتایا کہ یوگا سے ہونے والی چوٹوں کا شکار ہونے والی میں اکیلی نہیں ہوں۔ لاس اینجلس میں مجھ جیسے بے شمار لوگ ہیں، جن سے میں مل چکی ہوں۔
گزشتہ روز ہمارے ملک میں ۷؍واں ’عالمی یوگا ڈے‘ منایاگیا۔ ’عالمی یوگاڈے‘ کا آغاز بھی ہم نے ہی کیا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم سمیت کئی فلمی ستاروں اور مشہور شخصیات نے یوگا کے فائدے گنوائے اوریوگا ڈے کو انسانی صحت مندی کا ذریعہ بتایا ، لیکن حقیقت یہ ہےکہ صحت مندی کے اس نسخے کا دوسرا پہلو بھی ہے، جو وطن عزیز میں ہندو تقدیس کی مصلحت کے پردے میں ڈھانک دیاگیا۔
اندھی عقیدت بھی اندھے کنوئیں کی طرح ہوتی ہے۔ گزشتہ چند سال سے ہم بھی ایسے ہی ایک اندھے کنوئیں میں گِرتے جارہےہیں۔ جہاںچاروں طرف سوائے تاریکی کے کچھ نہیں ہے اور ہم مسلسل تنزلی کی طرف گامزن ہیں۔اس اندھے کنویں کا نام ہندو عظمت ہے، جس میں کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ یوگا سے ہونے والے نقصان کے بارے میں ہندوستان میں کہیں کوئی بھی آواز نہیں اٹھتی ہے اس کی وجہ ہم سب کو پتہ ہے کہ یوگا کو ہمارے یہاں ہندوستان کی عظیم ثقافت کا درجہ حاصل ہے۔ اس سے ہونے والے نقصان اور جسمانی چوٹ کے بارے میں اٹھنے والی آواز کو غداریٔ وطن سے جوڑا جاسکتا ہے، لیکن مغربی ممالک ایسی کسی بھی اندھی عقیدت سے آزاد ہیں۔ یوگادورِ قبل مسیح سے بھی پرانا طریقۂ ورزش ہے اسے آج کے زمانے میں اپنانا اپنے جسم پر ظلم کرناہی ہے، اسلئے اس سے بچ کر رہیں۔
تبصرے بند ہیں۔