یہ ہم جو دل میں وفا کا مکاں بناتے ہیں
عبدالکریم شاد
یہ ہم جو دل میں وفا کا مکاں بناتے ہیں
"ہوائے غم کے لیے کھڑکیاں بناتے ہیں”
…
وہ ابرو تان کے جب بھی کماں بناتے ہیں
مرے جگر پہ برابر نشاں بناتے ہیں
…
سنوارتے ہیں وہ زلفیں تو چاند خائف ہے
وہ چھت پہ رات میں کیوں بیڑیاں بناتے ہیں
…
خرامِ ناز، تبسّم، نگاہِ برق، حیا
یہ جلوے حسن کا اک کارواں بناتے ہیں
…
اب ان کی باتوں پہ ہونے لگا مجھے بھی شک
ہر اک طرح سے وہ طرزِ بیاں بناتے ہیں
…
یہ عشق والے کرامت بھی کم نہیں کرتے
چھڑک کے آب, جگر پر دھواں بناتے ہیں
…
بہار روٹھ کے جاتے ہوئے یہ بولی تھی
خزاں پرست کو ہم باغ باں بناتے ہیں
…
گو آسمان میں پرواز ہو تری اے شاد!
پرندے شاخ پہ ہی آشیاں بناتے ہیں
تبصرے بند ہیں۔