اعتکاف کیجیے، لیکن اس کی روح کے ساتھ!

محمد رضی الاسلام ندوی

اعتکاف قرآن مجید سے ثابت ہے _ اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کو حکم دیا تھا کہ وہ خانہ کعبہ کو طواف ، اعتکاف اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھیں (البقرۃ : 125) _ عام مسجدوں میں بھی اعتکاف کا ذکر ہے _ (البقرۃ :187)

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے پابندی سے اعتکاف کیا ہے _ آپ ہر رمضان میں 10 دن اعتکاف کرتے تھے _ آپ نے ابتدائی 10 دنوں میں اعتکاف کیا ہے اور درمیانی 10 دنوں میں بھی، لیکن پھر آخری 10 دنوں میں اعتکاف کا معمول بنا لیا تھا ، اس لیے کہ ان میں آپ شبِ قدر کو تلاش کرتے تھے _ آخری برس آپ نے 20 دن کا اعتکاف کیا تھا _آپ کے ساتھ بعض ازواج مطہرات اور بعض دیگر صحابہ بھی اعتکاف کیا کرتے تھے _

لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ اعتکاف کی فضیلت میں صحیح احادیث مروی نہیں ہیں _ جو احادیث پیش کی جاتی ہیں وہ عام طور سے ضعیف ہیں _ مثلاً ایک حدیث یہ بیان کی جاتی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے :
مَنِ اعتَکَفَ عَشْراً فِی رَمَضانَ حَجَّتَیْنِ وَ عُمْرَتَینِ، یعنی کانَ کَحَجَّتَینِ وَ عُمْرَتَینِ (شعب الایمان للبیہقی)
"جس شخص نے رمضان میں دس دن اعتکاف کیا اس نے گویا دو حج اور دو عمرے کیے _”
اسے محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے _

اعتکاف کی روح یہ ہے کہ آدمی ہر طرف سے کٹ کر صرف اللہ تعالی سے جڑے اور صرف اسی سے لَو لگائے _ وہ تمام دنیاوی مشاغل سے قطع تعلق کرلے اور اللہ تعالٰی کی عبادت کرنے اور اس کا تقرِب چاہنے کے لیے خود کو وقف کردے _ اعتکاف سے قبل اس کا رابطہ دوسرے انسانوں سے رہتا ہے ، وہ ان سے معاملات کرتا ہے _ اعتکاف کی صورت میں وہ خود کو مسجد میں قید کرلیتا ہے _ اس طرح اس کا رابطہ دوسرے تمام انسانوں سے کٹ جاتا ہے اور صرف اللہ تعالی سے جڑ جاتا ہے _ اس لیے دورانِ اعتکاف میں آدمی کو صرف وہ کام کرنے چاہیے جن سے اللہ تعالٰی سے اس کا تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہو _ مثلاً وہ نوافل پڑھے ، قرآن مجید کی تلاوت کرے ، احادیث پڑھے ، ذکر کرے ، اوراد و تسبیحات پڑھے ، دعاؤں کا اہتمام کرے ، توبہ و استغفار کرے ، دینی کتابوں کا مطالعہ کرے ، مسجد میں ہونے والے دینی خطبات و مواعظ سے فائدہ اٹھایے، وغیرہ _

لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ آج کل اعتکاف کرنے والوں کی جو سرگرمیاں اعتکاف سے قبل رہتی ہیں ، وہی دورانِ اعتکاف میں بھی جاری رہتی ہیں _ کویی شخص کسی ادارہ یا تنظیم کا ذمے دار ہے تو اس کا دفتر اعتکاف خانے میں اٹھ آتا ہے ، وہ وہاں رہتے ہوئے تمام تنظیمی معاملات ڈیل کرتا ہے ، تمام ضروری کاغذات پر دستخط کرتا ہے _ کوئی ڈاکٹر ہے تو دورانِ اعتکاف میں مریضوں کو دیکھتا ہے ، کوئی منتظم ہے تو اعتکاف خانے میں اپنے ماتحتوں کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے ، کوئی دوکان دار یا تاجر ہے تو دورانِ اعتکاف میں خرید و فروخت کے معاملات ڈیل کرتا ہے ، کوئی کسی کمپنی کا ڈائرکٹر یا منیجر ہے تو اپنے ماتحتوں سے رابطہ رکھتا اور ان کو ہدایات صادر کرتا ہے _ الغرض اعتکاف کرنے والے کے ، دورانِ اعتکاف میں ، دوسرے انسانوں سے روابط میں ذرا بھی کمی نہیں آتی اور وہ حسبِ سابق جاری رہتی ہیں _

آج کل موبائل کی وجہ سے معاملہ اور بھی بگاڑ کا شکار ہوگیا ہے _ دورانِ اعتکاف میں آدمی موبائل کے ذریعے اپنی تمام پسندیدہ شخصیات اور تمام پسندیدہ کاموں سے جڑا رہتا ہے _ وہ دوسروں کو فون کرتا ہے اور ان کے فون ریسیو کرتا ہے ، اس کے علاوہ فیس بک ، واٹس ایپ اور ملٹی میڈیا کے دیگر وسائل سے بھی محظوظ ہوتا ہے _

اعتکاف کی روح یہ ہے کہ آدمی دورانِ اعتکاف میں صرف اللہ تعالی سے اپنا رابطہ جوڑے اور غیر اللہ سے رابطہ محدود کرلے _ اس لیے بہتر تو یہ ہے کہ اعتکاف کرنے والا یا تو اپنے پاس موبائل رکھے ہی نہ ، یا رکھے تو اسے سایلنٹ کرلے ، دوسروں کے فون ریسیو نہ کرے اور خود جب بہت ضروری ہو تب ہی کسی کو فون کرے _

اعتکاف کرنا ہر شخص کے لیے ضروری نہیں _ اس لیے صرف وہی شخص اس کا ارادہ کرے جو نو دس دنوں تک اپنے تمام دنیاوی تعلقات سے کنارہ کش ہونے کی سکت رکھتا ہو _

تبصرے بند ہیں۔