اُس نے کہا تھا ایک شب ‘تم نے مجھے بدل دیا’

افتخار راغبؔ

اُس نے کہا تھا ایک شب ‘تم نے مجھے بدل دیا’

کیسے کہوں میں اُس سے اب تم نے مجھے بدل دیا

جادو اثر ہر اک ادا، چہرہ ہے یا کہ معجزہ

دکھلا کے اک حسین چھب تم نے مجھے بدل دیا

دیکھو مری شرارتیں ، شوخی بھری عبارتیں

چنچل تھا اِس قدر میں کب تم نے مجھے بدل دیا

سرگوشیوں کا میں ہدف، حیرانیاں ہیں ہر طرف

ششدر ہے آئینہ عجب تم نے مجھے بدل دیا

دل میں ہے یوں اُمنگ کیوں ، نکھرا ہوا ہے رنگ کیوں

اب پوچھتے ہو کیا سبب تم نے مجھے بدل دیا

اک حرف انتظار ہوں ، ہر آن بے قرار ہوں

راغبؔ  نہیں رہا میں اب تم نے مجھے بدل دیا

تبصرے بند ہیں۔