اک عجب رنگِ جنوں اس نے دکھایا مجھ کو

ڈاکٹر عادل حیات

اک عجب رنگِ جنوں اس نے دکھایا مجھ کو
سب کو آنکھوں میں رکھا دل میں بسایا مجھ کو

آہٹوں نے تو امیدوں کو جلا بخشی تھی
نامرادی نے مری پھر سے رلایا مجھ کو

طاقِ مژگاں میں جلے جاتے ہیں یادوں کے چراغ
کس نے ماضی کے دریچے سے بلایا مجھ کو

ایک مدت ہوئی ناراض تھا میں خود ہی سے
ساےۂ جاں سے مرے کس نے ملایا مجھ کو

کتنے چہرے مری آنکھوں میں سمٹ آئے ہیں
کیوں ترا عکس نظر ان میں نہ آیا مجھ کو

خوشبوئیں بھانے لگیں پھر سے نئے پھولوں کی
پھر سے گلزارِ وفا کس نے دکھایا مجھ کو

سلسلہ یاس کا جاری ہے مرے ساتھ عجب
کس نے ناکامیِ الفت سے ملایا مجھ کو

دن کے سائے میں عجب طور مری جاں نکلی
رات پھر چاند کی صورت نے جگایا مجھ کو

پاس رشتوں کا عجب ڈھنگ سے رکھا عادل
خشک پھولوں سا کتابوں میں سجایا مجھ کو

تبصرے بند ہیں۔