بے ایمان مغرب، مسلمان کی قوتِ ایمان سے خوفزدہ ہے!

گل بخشالوی

مسلمانوں پر دہشت گرد حملے تو دنیا بھر میں دہشت گردی کا معمول ہے لیکن کرائسٹ چرچ کی مساجد میں دہشت گرد حملے نے دنیا بھر کے ممالک میں انسان دوستوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ سوائے امریکی صدر کے دنیا بھر کے ممالک کے حکمرانوں نے مسجد میں مسلمانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ظلم وبربریت کی انتہا ہے۔

نیوزی لینڈ کا قومی پرچم سرنگوں ہے۔ وزیر اعظم جاسنڈ آرڈن نے شہداءکے لواحقین سے ملاقات میں تعزیت اور بھرپور تعاون کا اظہار کیا۔ ہر مکتبہ فکر کے شہریوں نے شہداءکی تعریف کیلئے مسجد کے باہر پھولوں کے گلدستے رکھے تعزیتی پیغامات لکھے۔ شہداءکے لواحقین سے اظہار ِہمدردی کیلئے شمعیں روشن کیں۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دہشت گردی کی مذمت اور شہداءکو خراجِ تحسین پیش کیا۔ نیوزی لینڈ بھر میں تعزیتی ریفرنس اور دعائیہ تقریبات کا اہتمام ہوا۔ نیوزی لینڈ کے عام شہریوں نے اپنے ملک میں افسوسناک دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرکے احترامِ انسانیت کا دنیا بھر کو انتہائی جاندار پیغام دیا کہ توہین آدمیت، قتلِ انسانیت ظلم ہے۔ دنیا بھر میں اس افسوسناک واقعے پر حکمرانوں نے اپنے تعزیتی پیغامات میں افسوس کا اظہار کیا ترکی کے صدر اور وزیر خارجہ نے کہا کہ دورِ حاضر کی دہشت گردی میں سیاستدانوں اور میڈیا کا اہم کردار ہے اس لےے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنوں کو ہوا دے رہے ہیں سیاستدان نفرت انگیز تقاریر اور اسلام مخالف جذبات کو بھڑکاتے ہیں اور میڈیا اس آگ پر تیل چھڑکتی ہے۔

دنیا اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی کہ بے ایمان مغرب مسلمانوں کے قوتِ ایمان سے خوفزدہ ہے فلسطین، برما، جموں کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی دنیا دیکھ رہی ہے لیکن مسلمان اپنے خلاف دہشت گردی کی غیر انسانی سلوک سے خوفزدہ نہیں اس لےے کہ مسلمان کی اصل زندگی تو بعد از موت شروع ہوتی ہے فانی زندگی تو اُن کیلئے دوچار دن کا کھیل ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں پر ظلم وستم کی انتہا کے باوجود نہ تو مساجد غیر آباد ہیں او رجنازہ گاہیں غیر مسلم کا ظلم جس قدر بڑھتا ہے مسلمان کی قوتِ ایمان کو اس سے تقویت ملتی ہے۔

نیوزی لینڈ کی عوام نے دیکھاتاریخ کی بدترین دہشت گردی کے باوجود نیوزی لینڈ کے مسلمان خوفزدہ نہیں ہوئے بلکہ پہلے کی نسبت کہیں زیادہ تعداد میں مساجد میں سجدئہ عبادت کیلئے اتنی تعداد میں آئے کہ مساجد تنگ پڑگئیں اور مسجد کے باہر سڑکوں پر صفحیں باندھ نماز ادا کی۔

کینیڈا کے وزیر اعظم نے بڑی خوبصورت بات کہی کہتے ہیں حالات کا تقاضہ ہے ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے جس میں ہر مذہب، ہر نسل اور رنگ کا انسان خود کو محفوظ تصور کرسکے، بدقسمتی سے امریکی صدر کی سوچ کے علمبردار سفید فام دنیا بھر میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور قوتِ ایمان سے خوفزدہ ہو کر نسل کشی پر اُترے آئے ہیں لیکن مسلمان خوفزدہ نہیں اُن کی زبان پر کلمہ ¿ توحید اور کلمہ ¿ شہادت کا ورد بلند سے بلند تر ہورہا ہے، مغربی دہشت گرد حکمران ایسے واقعات پر مگرمچھ کے آنسو بہاتے ضرور ہیں لیکن اندرونِ خانہ مسلمانوں کی نسل کشی کی سرپرستی کررہے ہیں ان میں امریکہ سرِفہرست ہے۔ امریکی صدر نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں حملے کی مذمت نہیں کی نہ ہی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا بلکہ ایک پرانی ویب سٹوری ٹویٹ کرکے مجروح دلوں کو اور مجروح کر دیا اور شرم اُس وقت آئی جب نیوزی لینڈ کی صدر نے کہا ہمیں تمہاری کسی مدد کی ضرورت نہیں مسلمانوں کے قتل ِعام کی مذمت کرو۔

خوش بختی ہے مسلمانوں کی کہ مساجد میں حملہ آور خودکش بمبار نہیں تھا ورنہ امریکہ سمیت اُس کے حواری آسمان سرپر اُٹھالیتے، حملہ آور چونکہ سفید فام تھا اس لےے امریکی صدر نے کہامیرے خیال میں چند انتہا پسندلوگوں کا ایک گروہ ہے جنہیں سنجیدہ مسائل درپیش ہیں۔ امریکہ یا اُس کے حواری کچھ بھی کہیں کچھ بھیچاہیں۔ کچھ بھی کریں لیکن بفضل تعالیٰ پرچم ِ اسلام سرنگوں نہیں ہوگا۔

  اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد 

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔