تنہائیوں کا میری مداوا کرے کوئی
اسرار دانشؔ
(پوسد،مہاراشٹر)
تنہائیوں کا میری مداوا کرے کوئی
بارِ غمِ فراق کو ہلکا کرے کوئی
…
ہر روز میرے شہر میں جلتا ہے اک مکاں
امن و سکوں سے کیسے گزارا کرے کوئی
…
سارے شجر تو کاٹ دیے آپ نے حضور
اور چاہتے ہیں دھوپ میں سایہ کرے کوئی
…
منزل کدھر ہے دوستو، کس سمت ہے سفر
رہبر کو ہر قدم یہ بتایا کرے کوئی
…
یہ کیا کہ پوچھتے ہیں سب احوال دیگراں
ہم سے ہمارا حال بھی پوچھا کرے کوئی
…
جو شخص میری زندگی کا چین لے گیا
اس کے قرار کو بھی نشانہ کرے کوئی
…
دانشؔ وفا ،خلوص و محبت کی داستاں
میں جب کروں بیان تو لکھّا کرے کوئی
تبصرے بند ہیں۔