عرفان وحید
جس کی رحمت کا بندوں پہ فیضان ہے، وہ تری شان ہے
وصفِ جود و کرم جس کی پہچان ہے، وہ تری شان ہے
…
وہ جو خلّاقِ ارض و سماوات ہے، وہ تری ذات ہے
جس کی قدرت کا ہر شے میں اعلان ہے، وہ تری شان ہے
…
تو ہی ارض و سماوات کا نور ہے، اور مستور ہے
جس سے روشن چراغِ شبستان ہے، وہ تری شان ہے
…
ہے حقیقت تری فہم سے ماورا، پا نہ کوئی سکا
جس کی خاطر مری عقل حیران ہے، وہ تری شان ہے
…
تیرے آگے ہماری ہیں خم گردنیں، عفو کر لغزشیں
رحمت و مغفرت کا جو عنوان ہے، وہ تری شان ہے
…
انؐ کی امت میں عرفان پیدا کیا، اس سے بڑھ کر ہو کیا
آگہی کی یہ رہ جس کا احسان ہے، وہ تری شان ہے
تبصرے بند ہیں۔