ختم نبوت پر اجماعِ امت!

تحریر: حافظ محمد ادریس، ترتیب:عبدالعزیز

 دور نبوی سے لے کر تا امروز امت کے درمیان اس موضوع پر کبھی کوئی اختلاف نہیں رہا کہ محمد صلی اللہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپؐ کی امت آخری امت ہے ۔ علامہ اقبالؒ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد عالیہ ہی کواپنے فارسی کلام میں یوں منظور کیا ہے

پس خدا برما شریعت ختم کرد

بررسول ما رسالت ختم کرد

رونق از ما محفلِ ایام را

اُو رُسل را ختم و ما اقوام را

    حضور پاک صلی اللہ کی بیسیوں احادیث اسی موضوع پر ہیں کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی او ررسول نہیں آئے ۔ یہ سب احادیث سورۂ احزاب کی آیت نمبر 40 کی تشریح کرتی ہیں ۔ ہم چند احادیث یہاں نقل کرتے ہیں ۔

  نبی صلی اللہ و سلم نے فرمایا : بنی اسرائیل کی قیادت انبیا کیا کرتے تھے ۔ جب کوئی نبی وفات پاجاتا تو دوسرا نبی اس کا نشین ہوتا ۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا خلفا ہوں گے ۔ (بخاری ، کتاب المناقب باب ماذکرہ عن بنی اسرائیل)

حضرت ابی بن کعب کی روایت:

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے چھ باتوں میں تمام انبیا پر فضیلت دی گئی ہے ۔ (1) مجھے جامع اور مختصر بات کہنے کی صلاحیت دی گئی ہے ،(2) مجھے رعب کے ذریعے سے نصرت بخشی گئی ہے ،(3) میرے لئے اموالِ غنیمت حلال کئے گئے ہیں ،(4)میرے لئے زمین کو مسجد بھی بنا دیا گیا ہے اور پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ بھی (یعنی میری شریعت میں نماز صرف مخصوص عبادت گاہوں میں ہی نہیں بلکہ روئے زمین پر ہر جگہ پڑھی جاسکتی ہے اور پانی نہ ملے تو میرے شریعت میں تیمّم کرکے وضو کی حاجت بھی پوری کی جاسکتی ہے اور غسل کی حاجت بھی )۔ مجھے تمام دنیا کیلئے رسول بنایا گیا ہے اور (6) مجھ پر انبیا کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔ (مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ)

 رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا : رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا ۔ میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی ۔(ترمذی ، کتاب الرئویا، باب ذہاب النبوۃ۔ مسند احمد، مرویات انس بن مالک )

 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی ہوں کہ میرے ذریعہ ۔ ۷کفر محو کیا جائے گا ۔ میں حاشر ہوں کہ میر ے بعد لوگ حشر میں جمع کئے جائیں گے (یعنی میرے بعد اب بس قیامت ہی آنی ہے ) اور میں عاقب ہوں ، اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو ۔ (بخاری و مسلم، کتاب الفضائل ، باب اسماء النبی۔ ترمذی ، کتاب الآداب، سماء النبی ۔ موطا، کتاب اسماء النبی ، المستدرک للحاکم ، کتاب التاریخ ، باب اسماء النبی )

 رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو دجال کے خروج سے نہ ڈرایا ہو (مگر ان کے زمانے میں وہ نہ آیا ) اب میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو ۔ لامحالہ اب اس کو تمہارے اندر ہی نکلنا ہے ۔ (ابن ماجہ ، کتاب الفتن ، باب الدجال)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ؓ ہوتے ۔( ترمذی ، کتاب المناقب)

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا : میرے ساتھ تمہاری نسبت وہی ہے جو موسیٰؑ کے ساتھ ہارونؑ کی تھی ، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ ( بخاری و مسلم ، کتاب فضائل الصحابہ)

 ان احادیث میں اللہ کے فضل ورحمت سے ہر دور میں ائمہ کرام اور مجتہدین امت نے یکساں موقف اپنایا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر نقب لگانے والے تمام مجرمین بالاتفاق کفار ہیں ۔ وہ دنیا میں بھی عبرت کا نشان بنے اور آخرت میں بھی ان کے لئے دردناک عذاب ہے ۔ اس موضوع پر اختصار کے ساتھ اہلِ علم کی آرا ذیل میں پیش کی جارہی ہیں ۔

امام ابوحنیفہ ؒ(80۔150ھ) کے زمانے میں ایک آدمی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور کہا ’’مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کی علامات پیش کروں ۔‘‘اس پر امام اعظمؒ نے فرمایا کہ ’’جو شخص اس سے نبوت کی علامت طلب کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماچکے ہیں کہ لانبی بعدی(مناقب الامام الاعظم ، ابی حنیفہ الابن حنبل اور اس پر مہر لگا دی گئی ۔ اب قیامت تک کیلئے یہ دروازہ بند ہے (تفسیر ابن جریر ، ج 22 ص 12)

امام طحاوی اپنی کتاب عقیدہ سلفیہ میں اور علامہ ابن حزم اپنی تفسیر المعلیّ میں فرماتے ہیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیا ہیں آپؐ کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں ۔

علامہ زمخشریؒ(468۔538ھ) لکھتے ہیں :’’ جو لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دوبارہ آمد کو دلیل بناتے ہیں انہیں جان لینا چاہئے کہ عیسیٰ علیہ السلام آپؐ سے پہلے نبی بنائے جاچکے تھے ۔ جب وہ نازل ہوں گے تو شریعت محمدیہ کے پیرو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ایک فرد کے طور پر آئیں گے ۔(تفسیر کشاف ج 2، ص215) یہی بات امام بیضاوی ؒ متوفی ۶۸۵ھ نے لکھی ہے ۔(حوالہ انوار التنزیل ، ج 4، ص164 )

علامہ سیوطیؒ متوفی 911 ھ لکھتے ہیں : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں اور عیسیٰ علیہ السلام  جب نازل ہوں گے تو آپؐ کی شریعت کے مطابق ہی عمل کریں گے ۔(جلالین ، ص768)

 علامہ سیوطیؒ متوفی 1270 نے اس موضوع پر تفصیلاً لکھا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد نبوت کا مدعی بالاتفاق کافر اور واجب القتل ہے۔(روح المعانی ، ج 22، ص 23، 38،39)

 نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبین ہونا خود اس امت کیلئے ایک بڑا اعزاز ہے ۔ جس طرح آپ انبیاء کے خاتم ہیں ، اسی طرح یہ امت جملہ اممِ عالم کی خاتم ہے۔

رونق  از  ما  محفل  ایام  را

او  رسل  ر ا  ختم  وما  اقوام  را

لا نبیّ  بعد  ز  احسانِ  خد ا  ست

پردہ  ٔ ناموسِ  دینِ مصطفی است

تبصرے بند ہیں۔