رب کی بندی کا رب سے پیار بھرا مکالمہ  

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

کامیاب ہیں وہ لوگ جومخلوقِ خداکی خدمت کرتے ہیں خدمت انسانیت ہی اصل کام ہے آج کا انسان اطمینان اورسکون کی تلاش میں سرگرداں پھر رہاہے حالانکہ یہ نعمت مخلوق خداکی خدمت میں رب نے رکھ دی ہے اور خدمت خلق حقوق العباد کاایک اہم رکن ہے اللہ پاک فرماتے ہیں اگر۔۔۔۔میری رحمت کی امیدکرتے ہوتومیری مخلوق کی خدمت کرو

دراصل ہے مخلوق کی خدمت عبادت    

 اللہ توکسی چیز کامحتاج نہیں ہے

وہ لوگ جومسکینوں ، غریبوں ، بے سہارالوگوں کاخیال کرتے ہیں اللہ پاک انہیں غیب کے خزانوں سے نوازتاہے اس وقت ایک اللہ کی پیاری بندی کاعجیب واقعہ نقل کیا جا رہا ہے جسے پڑھ کراور سن کراللہ کی محبت کی جھلک اپنی بندی سے دکھائی دے گی اوربندی کا رب سے پیار بھرامکالمہ دلوں کوسکون وقرار بخشے گا۔

ایک بوڑھی عورت کو اللہ سے بہت پیار تھاوہ ہر وقت اسے یاد کرتی راتوں کواُٹھ کر تہجد پڑھتی۔ اسے اس دُنیا کی چیزوں سے محبت اور سروکار نہیں تھاوہ ہمیشہ خداکی طلب میں رہتی۔یہاں تک کہ اس کے ذہن میں خداسے ملنے کا خیال آیا اور یہ خیال وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتاچلاگیا۔ایک رات وہ خدا کے دربار میں سربسجود ہوئی اور ان الفاظ میں اپنی خواہش اللہ پاک کے حضور پیش کی …اے میرے خدا!توجانتاہے میں تجھ سے کتناپیار کرتی ہوں ۔توبہت ہی مہربان ہے اور اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے۔ اے میرے سوہنے اللہ، میرے پیارے اللہ، میرے کریم اللہ، میرے رحیم اللہ، میرے غفور اللہ  اے مالک الملک میری بڑی خواہش ہے کہ میں تیری دعوت کروں اور تومیرے ساتھ آکر کھاناکھائے، ، ، ، ، ، اسے خواب میں احساس ہواجیسے خواب میں اسے اللہ پاک کہ رہے ہوں ، کہ اللہ پاک شام کوتیرے پاس دعوت کھانے ضرور آئے گا۔

وہ خوشی سے سرشار جب صبح کوبیدار ہوئی  تو اس نے گھر میں جمع پونجی کاحساب لگایا اس کے پاس زیادہ رقم نہیں تھی، کچھ رقم وہ اپنے پرس میں ڈال کر بازار گئی۔ چاول اور گھی وغیرہ خرید کر گھرپہنچی اور لذیذکھانے تیار کرناشروع کردیے۔عصر کے وقت تک وہ تمام کھانے میز پر سجاچکی تھی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اسے انتظار تھاکہ اللہ پاک کسی بھی وقت اس کے گھر قدم رنجہ فرماسکتے ہیں ۔تھوڑی دیرمیں اس کے گھر کے دروازے پہ دستک ہوئی تو وہ دروازے کی طرف تیزی سے لپکی اور جیسے ہی دروازہ کھولا، اس نے ایک فقیر کودیکھا جوکہ رہاتھا، اس نے کئی دنوں سے کھانانہیں کھایا۔خداترس ہونے کے ناطے بوڑھی عورت اس فقیر کوخالی ہاتھ نہ لوٹاسکی اس نے اسے اندر آنے کی اجازت دی اور میزپرلابٹھایا۔فقیر نے زندگی بھر ایسالذیذکھانانہ کھایاتھاوہ کھانے پر ٹوٹ پڑااور جوکچھ سامنے پڑاتھاچٹ کر گیا۔

بوڑھی عورت کوذراسی پریشانی ہوئی کہ اب کیا کرے۔اس نے اپنے پرس کاجائزہ لیااور بچی کچھی رقم لے کر بازار چلی گئی۔ چند چیزیں خرید کر گھر لائی اور پھر سے اللہ پاک کے لیے کھاناتیار کیااور میزپرسجادیا تھوڑی دیر گزری دروازے پر پھردستک ہوئی، بُڑھیانے پھر دروازہ کھولااوردروازے پر کالی بھجنگ عورت کوباہر کھڑاپایا اس کے منہ میں دانت نہ تھے اوردونوں کانوں سے بہری تھی وہ اونچی اور سخت آواز میں کہ رہی تھی کہ تم اگر اللہ پریقین رکھتی ہوتومجھے واپس نہ بھیجنا…مجھے سخت بھوک لگی ہے۔

اس کے باوجود کہ بوڑھی  کے پاس رقم نہ بچی تھی۔ وہ انکار نہ کر سکی اس نے فقیرنی کوکھانے کی میزپرلابیٹھایا۔اس نے کھاپی کر شکر اداکیااورچلتی بنی، سورج غروب ہوچکاتھاشام کے سائے گہرے ہوتے جارہے تھے۔عورت سوچ میں پڑھ گئی کہ اب کیاکرے ؟اگر اللہ پاک اس کے گھر آتاہے تووہ اس کی خاطرمدارت کیسے کرے گی۔اس کے پاس جوتھوڑے پیسے تھے وہ ختم ہوچکے تھے۔ اس نے گھر کوگہنگالہ توپراناایک چاندی کاکٹوراملاجواس کی نانی کے زمانے کاتھاوہ اس کے بزرگوں کی یادگار تھی اس نے وہ کٹورالیابازار میں جاکربیچ دیااور وہاں سے اشیاء خوردونوش خریدی اورکھانے کی میزپرسجاکر اللہ پاک کاانتظار کرنے بیٹھ گئی۔

عشاء کاوقت ہوچکاتھا۔انتظار لمباہوتاچلاگیا، رات گہری سناٹوں میں اترتی جارہی تھی۔ آخر کار دروازے پردستک ہوئی اس کے دل کی تار تیزی سے بجنے لگی، اسے یہ محسوس ہواکہ وہ لمحہ آخر آن پہنچا جس کا وہ انتطار کررہی تھی۔چہرے پر خوشی اوراداسی کے احساسات سجائے دروازے کی طرف لپکی۔جیسے ہی اس نے دروازہ کھولااس نے دیکھاکہ ایک ملنگ دروازے پہ کھڑاہے اورکھانے کاسوال کررہاہے عورت نے مشکل سے اپنے آنسوروکے اورسوچ میں پڑھ گئی وہ کیاکرے لیکن وہ خداترس اورمہمان نوازعورت تھی۔اس نے زندگی میں کبھی انکار نہیں کیاتھا، اس نے ملنگ کوگھر میں آجانے کے لیے کہا۔ملنگ نے آکر کے جی بھر کے کھاناکھایاعورت کودعائیں دیں اور رخصت ہوگیا۔ملنگ کے جانے کے بعد عورت پھوٹ پھوٹ کررونے لگی  اور کہنے لگی خدایابازار بندہوچکاہے جمع پونجی بھی ختم ہوگئی کچھ نہیں بچا وہ خداکے حضور سجدہ ریز ہوئی گِرگِڑاکرآہ وزاری کرنے لگی …اے میرے مالک آخرکیاوجہ ہے آپ وعدے کے باوجودنہیں آئے اسی کیفیت میں اسے مصلے پہ نیندآگئی۔اس نے خواب میں دیکھااللہ پاک اسے پیار سے کہ رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اے میری بندی میں تیری مہمان نوازی سے اتنالطف اندوز ہواہوں کہ تین بار تیرے گھر آچکاہوں ۔…

یہاں سے یہ معلوم ہوتاہے کہ خداکی خوشنودی خدمت خلق میں ہے۔ ۔۔

روایات میں آتاہے کہ قیامت کے دن اللہ پاک بخشش کے طلبگار ایک مسلم سے کہے گا۔۔۔اے میرے بندے میں بھوکاتھاتونے مجھے کھانانہ کھلایا، میں بیمار تھاتونے میری بیمار پرسی نہ کی، میں ضرورت مندتھاتونے میری حاجت روائی نہ کی …بندہ اللہ سے کہے گااے میرے پروردگار!یہ کیسے ہوسکتاہے توبیمارہویاتجھے بھوک لگے یاتجھے کسی چیز کی حاجت ہو۔۔۔اللہ پاک فرمائیں گے فلاں موقع پر میراایک بندہ تیرے پاس کھانے کی طلب لے کرآیاتھا، فلاں موقع پر ایک بندہ بیمار ہوااور فلاں موقع پر تیرے پاس حاجت روائی کے لیے میراوہ بندہ آیاتھا۔۔۔توان کی خدمت کرتاآج تیرے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے۔ یہاں سے یہ معلوم ہوتاہے کہ نجات کاسبب ہے مخلوقِ خداکی خدمت۔۔۔۔۔ہمیں چاہیے کہ ہم رب کوخوش کرنے کے لیے اس کی مخلوق کی بغیر کسی اغراض ومقاصد کے خدمت کریں اور اپنے تمام وسائل خدمت خلق کے لیے بروئے کار لائیں اس لیے کہ اللہ کی رضاخدمت خلق میں ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔