انتخابات کا موسم اور ہندوستانی مسلمان

مسعود جاوید

موسم بهی کیا عجیب شئی ہے جب بهی آتا ہے اکیلے نہیں آتا۔ عربی والے کہتے ہیں جاء البرد و الجبات۔ ۔ یعنی سردی کا موسم اپنے ساتھ کوٹ گرم کپڑے سویٹر مفلر pull over دستانے رنگ برنگی اونی ٹوپیاں بوٹ اور جرابیں لے کر آتا ہے اور اسی کے ساتھ سردی زکام اور نزلہ بهی ہوتے ہیں۔  یہ عوارض  عموماً جسم میں وٹامن سی کے فقدان کی وجہ سے ہوتے ہیں اس لئےٰ اس موسم میں وٹامن سی سے بهر پور پهل امرود، سیب اور دیگر میوہ جات میسر ہوتے ہیں۔

برسات کا موسم ہو تو اس کی الگ خوبیاں اور خرابیاں ہوتی ہیں۔ مینڈک کے علاوہ انواع و اقسام کے کیڑے مکوڑے نکل آتے ہیں اور مشروم کے علاوہ بهی طرح طرح کے خود رو پودے اگ جاتے ہیں۔ موسمی بخار وائرس اور کئی عوارض لاحق ہوجاتے ہیں۔  اسی طرح گرمی کا موسم اس کی الگ خصوصیات اور کیفیات ہوتی ہیں۔  شاعر نے خزاں اور بہار وغیرہ کے چار موسموں کا ذکر کرنے کے بعد پانچواں موسم پیار کا بتایا مگر شاعر کا ذہن اس طرف نہیں گیا کہ ایک اور موسم انتخابات کا ہوتا ہے۔

انتخابات کے موسم اور برسات کے موسم میں جو چیز قدر مشترک ہے وہ ہے خود رو پودوں کا اگنا خواہ وہ مشروم ہو یا چهوٹے چهوٹے جنگلی پودے۔ انتخابات کاموسم قریب آتے ہی مشروم اور خود رو گهاس پهوس کی طرح بے شمار سیاسی پارٹیاں خاص طور پر مسلم کمیونٹی میں وجود میں آتی ہیں۔ کوئی کسی پارٹی سے کچھ پیسے لے کر بیٹھ جانے کے لئے تو کوئی کسی پارٹی کو شکست دینے کی کوشش کرنے کی خاطر کوئی ڈمی کہلاتی ہیں تو کوئی ووٹ کٹوا۔  ان پارٹیوں کا کوئی جن آدهار نہیں ہوتا اور نہ کبهی یہ عوام میں کام کرکے بلا امتیاز مذہب ذات پات اور علاقائی تعصب کے مقبولیت حاصل کرنا چاہتی ہیں نہ ان کا کوئی کیڈر ہوتا ہے اور نہ قابل ذکر رفاہی خدمات۔ ان کی سب سے بڑی لیاقت یہ ہوتی ہے کہ یہ مسلمان ہیں۔ ذکر خواہ تعلیمی پسماندگی، معاشی بدحالی، سیاسی غیر اندیشی یا علاقائی تعصب کا ہو  یہ سب سے زیادہ ہندی بیلٹ یا شمالی ہند کے مسلمانوں میں کیوں ہے ؟۔ چراغ تلے اندھیرا کیوں ہے ؟ کہیں "پدرم سلطان بود” کے سینڈرم سے متاثر تو نہیں ہیں؟

شمالی ہند کے مقابلے میں جنوبی ہند کی حالت بہت بہتر ہے۔ جنوبی ہند کے مسلمانوں نے بنیادی تعلیم سے لے کر میڈیکل اور انجینیرنگ کے متعدد تعلیمی ادارے قائم کئے اور وہ کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہیں اسی کے ساتھ یہ ذکر کرنا بهی بے محل نہیں ہو گا کہ اعلی درجہ کی عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم پر بھی توجہ دی گئی ہے ایسے ایسے ادارے قائم کئے ہیں جہاں حافظ قرآن کو ڈاکٹر انجنئیر اور آئی اے اس اور آئی پی ایس بنانے کا کورس چلا رہے ہیں۔ الامین اور شاہین کے اسکولوں کے چین ہیں۔

بدقسمتی سے شمالی ہند میں مسلم قیادت کے کھوکھلے دعوی کرنے والی نام نہاد قیادت کی ایسی کوئی قابلِ ذکر کارکردگی نہیں ہے۔   شمالی ہند میں ایسے اسکولز کا کوئی چین یا نیٹ ورک نہیں ہے۔ کوئی کیڈر بیسڈ پولیٹیکل پارٹی نہیں ہے جو دوسری سیکولر پارٹیوں کے ساتھ  alliance، bargain یا سیٹ arrangement کرسکے۔ چند مہینوں میں آپ دیکھیں گے فل پیج اور هاف پیج کے اشتہارات اخباروں میں چھپیں گے برسر اقتدار پارٹی کو ہلادینے کی بات ہوگی اور اس طرح  ” ملی قائدین اور خیر اندیشان ملت اسلامیہ” دھاڑتے رہیں گے اور پهر۔ ۔۔۔ ہمیشہ کی طرح ریزلٹ ان کے دعووں کے بالکل برعکس آئے گا اور ایک بار پهر یہ پانچ سالوں کے لئے حجرہ نشین ہو جائیں گے اور گہری نیند سوجائیں گے۔  فتح حاصل کرنے کی اسٹراٹیجی اور نہ شکست کا تجزیہ اور اس کے اسباب پر غور و فکر۔ !

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔