راجیش ریڈی
زندگی تو نے لہو لے کے دیا کچھ بھی نہیں
دن کو دن رات کو میں رات نہ لکھنے پاؤں
اب کیا بتائیں ٹوٹے ہیں کتنے کہاں سے ہم
نہ جسم ساتھ ہمارے نہ جاں ہماری طرف
دروازے کے اندر اک دروازہ اور
کسی دن زندگانی میں کرشمہ کیوں نہیں ہوتا
سفر میں اب کے عجب تجربہ نکل آیا
دنیا سے، جس سے آگے کا سوچا نہیں گیا
خزانہ کون سا اس پار ہوگا
جو کہیں تھا ہی نہیں اس کو کہیں ڈھونڈنا تھا
–
تبصرے بند ہیں۔