غزل – اب کسی خواب کی تعبیر نہیں چاہتا میں

احمد اشفاق

اب کسی خواب کی تعبیر نہیں چاہتا میں
کوئی صورت پسِ تصویر نہیں چاہتا میں

چاہتا ہوں تجھے گفتار سے قائل کر لوں
بات میں لہجہء شمشیر نہیں چاہتا میں

مدعا ہے کہ مرا حق مجھے واپس مجھے مل جائے
تیرے اجداد کی جاگیر نہیں چاہتا میں

حکم صادر ہے تو نافذ بھی کرو میرے حضور
فیصلے میں کوئی تاخیر نہیں چاہتا میں

تبصرے بند ہیں۔