غزل – مرا سوال ہے اے قاتلانِ شب تم سے

عزیز نبیل

مرا سوال ہے اے قاتلانِ شب تم سے

کہ یہ زمین منوّر ہوئی ہے کب تم سے؟

چراغ بخشے گئے شہرِ بے بصارت کو

یہ کارِ خیر بھی سرزد ہوا عجب تم سے

وہ ایک عشق جو ، اب تک ہے تشنۂ تکمیل

وہ ایک داغ جو روشن ہے روزوشب تم سے

مری نمود میں وحشت ہے، میری سوچ میں شور

بہت الگ ہے مری زندگی کا ڈھب تم سے

مرے خطاب کی شدّت پہ چیخنے والو

تمہارے لہجے میں گویا ہوا ہوں اب تم سے

شکستہ رشتوں کی ہاتھوں میں ڈور تھامے ہوئے

میں پوچھتاہوں مرے دوستو سبب تم سے

تمہارے نام کی تہمت ہے میرے سر پہ نبیلؔ

تبصرے بند ہیں۔