نکلا نہ ایک حرف بھی میری زبان سے

مقصود عالم رفعتؔ

ہرچند اس نے کھیلا مرے دل سے جان سے

"نکلا نہ ایک حرف بھی میری زبان سے”

برق نگاہ ناز کی سرعت نہ پوچھئے

گویا لگا ہو تیر نکل کر کمان سے

خود پاسباں نے ملک کو برباد کر دیا

اچھا تھا اپنا ملک یہ سارے جہان سے

حیرت ہے رہنماءوں کو کیا جانے ہوگیا

تکلیف ان کو ہونے لگی ہے اذان سے

للہ اپنی نظروں سے یوں مت گرائیے

چاہے گرائیے مجھے آپ آسمان سے

حاصل نہیں جو منزل مقصود اب تلک

میں نے فریب کھائے بہت نگہبان سے

ہم کو ملی ہے منزل مقصود یوں نہیں

گزرے رہ وفا میں بڑے امتحان سے

کیوں مال و زر کی ہو مجھے رفعت ہوس بھلا

جیتا ہوں مفلسی میں بڑی آن بان سے

1 تبصرہ
  1. Usmankhan کہتے ہیں

    ہم کو ملی ہے منزل مقصود یونہی نہین
    گزرے رہ وفا میں ہیں بڑے امتحان سے

تبصرے بند ہیں۔