نگاہ مرد مؤمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
محمد سالم قاسمی سریانوی
حالیہ ترکی کے صدارتی انتخاب کے نتائج سب کے سامنے ہیں، سابق صدر ترکی جناب رجب طیب اردگان صاحب نے اکثریت کے ساتھ جیت درج کی ہے اور ترک عوام نے ان کو دوبارہ ملک کا صدر منتخب کیا ہے، جس سے ترکی سمیت پوری دنیا میں اسلام پسند خوشی سے پھولے نہیں سمارہے ہیں اور مبارک بادی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے، جب کہ وہیں کفرستان وعالم منافقت میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے، رونا رویا جارہا ہے اور کف افسوس ملے جارہے ہیں۔
یہ دو نوں نظریہ اس وقت پائے جارہے ہیں، جو لوگ اردگان کو پسند کرتے ہیں اور ان کی جیت سے خوش ہیں درحقیقت یہ اسلام پسندی کا نظریہ ہے، جس نے اس وقت اردگان کو صرف ترکی کا ہی ہیرو نہیں بنایا ہے؛ بل کہ وہ اس وقت پورے عالم اسلام کے ہیرو ہیں اور عام اسلام پسند مسلمانوں کی دھڑکن ہیں اور ان کی امید کی کرن ہیں، اور جن لوگوں کو اردگان سے نفرت ہے وہ یا تو عالم کفر بشمول یہود ونصاری ہیں، یا در پردہ اسلام کی بیخ کنی کرنے والے اسلامی ممالک اور اسلامی قید سے آزادی کے خواب دیکھنے والے دنیا دار ہیں۔
یہ بات مبنی بر حقیقت ہے کہ جہاں سے خلافت عثمانیہ کو نیست ونابود کردیا گیا تھا، اب وہیں سے اس کے احیاء کی کوششیں جارہی ہیں اور بحمد للہ اس میں کامیابی بھی نظر آرہی ہے، ترکی نے موجودہ وقت میں جس تیزی سے اسلامیات اور ظاہری اعتبار سے ترقی کی ہے وہ بجائے خود ایک بے نظیر چیز ہے، جہاں پر منبر ومحراب اذان وخطبہ سے ترستے تھے، اب وہیں سے اسلام کی ترویج واشاعت کا عمل جارہی ہے، ظاہر سی بات ہے کہ یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے، جس سے ترکی کی اسلام پسندی جگ ظاہر ہے، اسی لیے غیر اسلام پسندوں اور متجددین کو ان سے نفرت ہے، اور وہ اس کے زوال وسقوط کے صرف خواہش مند ہی نہیں بل میدان عمل میں پابہ رکاب ہیں، جیسے ان منافقانہ اور بزدلانہ خیالات کے پرستاروں نے مصر کو ایک منتخب جمہوریت سے محروم کرکے وہاں سے اسلام پسندی کو ختم کرنا چاہا ہے اور صدر محمد مرسی کے تختہ کو فوجوں کے ہاتھوں الٹ کر ان کو پابند سلاسل کر دیا، لیکن انشاء اللہ ایسا ترکی نہیں ہوگا۔
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَیَأْبَی اللّٰہُ اِلَّا اَنْ یُتِمَّ نُوْرَہُ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ} (سورۃ التوبہ: ۳۲)
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
اس وقت ہم کو خوش ہونا ہی چاہیے؛ اس لیے کہ عالم کفر تو اسلام کی بیخ کنی پر ابتدا سے ہی سے آمادہ ہ ہے؛ اس لیے ان سے شکوہ نہیں، لیکن یہاں اس سے بھی نازک صورت حال ہے کہ اسلام کے نام لیوا اور پاسبان حرم ہی اس کو ختم کرنے اور مسخ کرنے پر آمادہ ہیں، اور جدید اسلام واباحیت کے نام سے کفر کا ایک نیا باب کھول دیا گیا ہے، نہ جانے وہاں کون کون سے اسباق پڑھائے جارہے ہیں اور کون کون سے آئندہ پڑھائے جائیں گے، یہ حال خود حرم کے پاسبانوں کا ہے تو اوروں کو کیا کہا جاسکتا ہے۔ بقول کلیم عاجز
جناب شیخ پر افسوس ہے، ہم نے سمجھا تھا
حرم کے رہنے والے ایسے نامحرم نہیں ہوں گے
اس لیے ان نازک تر حالات میں ترکی اگر اسلام اور مسلمانوں کی پاسبانی کرہا ہے، تو ہم کو خوشی ہونی چاہیے، اور ہم کو ہر وقت دعا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالی استحکام پیدا فرمائیں، معنوی اور ظاہری ہر دو اعتبار سے اپنی مدد شامل حال فرمائیں اور اس پورے نظام عدل وانصاف سے عالم کو پر کردیں۔ وما ذلک علی اللہ بعزہز
اردگان کی جو قربانیاں ہیں وہ رنگ لارہی ہیں، حالات سازگار ہورہے ہیں، ترکی اپنی اصل خلافت عثمانیہ کی طرف لوٹ رہا ہے اور اسلام پسندی کو شیوع ہو رہا ہے، یہ سب اس مرد آہن و سچے مؤمن کی طرف لوٹتا ہے، جس کی فکر ایمانی اور جوش ایمانی نے بڑے سے کفر کے معرکے کو زیر کردیاہے اور ایسے ہی افراد علامہ اقبال کے ذیل کے مصرعہ کے مصداق ہیں
نگاہِ مردِ مؤمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
تبصرے بند ہیں۔