کیاراشٹریہ علماء کونسل اچھی سیاسی جماعت اور مولاناعامر رشادی مدنی ایک اچھے لیڈر ہیں؟

ذاکر حسین

مکرمی !

گزشتہ دنوں راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی سمیت پارٹی کے دیگر عہدیداران اور کارکنان کی جرئات اور انتھک کوششوں کے بعد اعظم گڑھ کے دیوگائوں حلقہ کے بسہی اقبال پور باشندہ غلام کبریا کو اے ٹی ایس کے چنگل سے آزاد کروانا نہ صرف لائق تحسین ہے بلکہ کونسل کی اس کارکردگی سے مسلمانوں بالخصوص اعظم گڑھ کے مسلمانوں کے اندر ایک اعتماد، نئی امنگ، حوصلہ اور ہمت کا تحفہ ملا ہے۔

تمام تر مخالفت اور منفی پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے سب کو یہ حقیقت قبول کرنی چاہئے کہ راشٹریہ علماء کونسل اور پارٹی کے قومی صدر محترم مولانا عامر رشادی مدنی صاحِب کے ذریعہ قوم کیلئے اب تک انجام دی گئی خدمات اور قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں ۔ راشٹریہ علماء کونسل نے اپنے قیام کے روزاول سے ہی عوام بالخصوص مسلمانوں کیلئے حیرت انگیز اور قابلِ ذکر خدمات انجام دی ہیں ۔ کوئی بھی مسئلہ ہو ، رات کے بارہ بج رہے ہوں ، سخت سردی کا موسم ہو، موسلہ دھار بارش ہورہی ہو ایسی حالت میں بھی اگر آپ علماء کونسل کو اپنے مسئلے کے حل کیلئے آواذ دیں گے تو علماء کونسل کے عہدیداران اور کارکنان کچھ ہی دیر میں آپ کی دہلیز پر کھڑے ملیں گے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ضلع اعظم گڑھ کے دیوگائوں حلقہ کے موضع بسہی اقبال پور کے باشندہ اور پیشے سے ڈرائیور غلام کبریا کو یوپی اے ٹی ایس نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شک کے بنا پر گرفتار کر لیاتھا۔ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر نے اس معاملے میں فوراً ایکشن لیتے ہوئے غلام کبریاکو اے ٹی ایس کے چنگل سے آزاد کرایا۔

یہاں اس بات پر دھیان دینے کی ضرورت ہیکہ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی صاحب نے جس غلام کبریاصاحب کیلئے ناقابلِ فرموش خدمات انجام دیں ۔ انہیں غلام کبریا صاحب کے گائوں کے کچھ حضرات کے ذریعہ علماء کونسل میں اونچے عہدے پر فائزمولانا شہاب اختر صا حب کی کھلے عام تذلیل کی گئی تھی۔ لیکن جب اے ٹی ایس نے غلام کبریاکو گرفتار کیا تو اہلِ بسہی نے فوراًمولانا عامر رشادی کو مدد کیلئے آوازدی ۔

موصوٖ ف تمام قسم کی شکوہ شکایت کو بالائے طاق رکھ اور اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غٖلام کبریا کی مدد کیلئے فوراً آگے آئے اور کبریا صاحب کو اے ٹی ایس کے چنگل سے آزاد کروایا۔ہمیں یاد ہے ، اعظم گڑھ کے تحصیل نظام آباد کے موضع’ باری خاص‘ کے باشندہ محمد طیب کو اسپیشل سیل والوں نے امبیڈکر نگر سے اٹھایا تو بڑا شور ہوا اور جب ہم لوگ اس گرفتاری کے خلاف احتجاج کیلئے اعظم گڑھ کیلئے روانہ ہوئے تو کچھ حضرات نے خوش کردینے والی خبر سنائی کہ اس گرفتای کے خلاف اعظم گڑھ میں دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران اور کارکنان بھی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کر رہے ہیں۔

لیکن ہمیشہ کی طرح اس دن بھی صرف علماء کونسل کے عہدیدران اور کارکنان احتجاج میں نظر آئے ۔تمام باتوں کا لب ولباب یہ کہ جب کبھی مسلمانوں بالخصوص پوروانچل کے مسلمانوں پر ظلم کی آنچ آتی ہے توصرف یہی راشٹریہ علمائو کونسل مدد کیلئے آگے آتی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔