ہادیہ! تیرے حوصلے کو سلام

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

ہادیہ کو سپریم کورٹ نے اس کے ماں باپ سے آزادی دلادی _ اس طرح سپریم کورٹ کی لاج رہ گئی _ ہادیہ کیرلا کی 24 سالہ نومسلم دوشیزہ ہے _ اس نے طب کا ایک کورس BHMS کیا ہے _ دورانِ تعلیم اسے اسلام کا فہم حاصل ہوا ، چنانچہ وہ مشرّف بہ اسلام ہوگئی _ اس کے بعد اس نے ایک مسلم نوجوان سے نکاح کرلیا _

ہادیہ کے ماں باپ نے اس کے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا ، چنانچہ انھوں نے اسے ‘لَو جہاد’ کا کیس بنادیا اور اس کے ڈانڈے بین الاقوامی دہشت گردی سے ملا دیے _ انھوں نے ہادیہ کو گھر میں قید کردیا اور اسے انٹرن شپ کرنے سے روک دیا _ ہادیہ کے شوہر نے کیرلا ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا ، لیکن کورٹ نے اس کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے اس کے نکاح کو تسلیم نہیں کیا _

ہادیہ 11 ماہ سے اپنے والدین کے گھر قید میں تھی _ اس نے سپریم کورٹ میں صاف الفاظ میں کہا : "مجھے آزادی چاہیے _” اس کی تعلیم منقطع ہوگئی تھی _ سپریم کورٹ نے دریافت کیا کہ کیا وہ سرکاری خرچ پر تعلیمی سلسلہ جاری رکھنا چاہتی ہے ؟ ہادیہ نے جواب دیا :” ہاں، میں انٹرن شپ کرنا چاہتی ہوں ، لیکن مجھے سرکاری امداد نہیں چاہیے ، میرا شوہر میرا خرچ اٹھانے کے لیے کافی ہے _ ” جج نے دریافت کیا : ” کیا وہ کسی کی گارجین شپ چاہتی ہے؟” ہادیہ نے جواب دیا : ” میرا شوہر میرا گارجین ہے _” بالآخر کورٹ نے فیصلہ کیا کہ ہادیہ نے جس کالج سے بی ایچ ایم ایس کیا ہے وہاں اسے داخلہ دیا جائے اور ہاسٹل میں اس کے لیے رہائش کا نظم کیا جائے _ اس طرح ہادیہ کو کچھ راحت ملی ہے کہ اب اس کے کیس کی اگلی سماعت جنوری 2018 کے تیسرے ہفتے میں ہوگی _
ہادیہ نے بڑی جرأت و ہمت کا ثبوت دیا ہے _ اس نے کوچین ایر پورٹ پر چیخ چیخ کر کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے سوچ سمجھ کر اسلام قبول کیا ہے اور بغیر کسی دباؤ کے ایک مسلمان سے نکاح کیا ہے اور اسی کے ساتھ رہنا چاہتی ہے _ سپریم کورٹ میں بھی اس نے پوری بے باکی سے اپنا موقف رکھا _ اللہ تعالی اسے ثابت قدم رکھے اور اس کے جذبوں کو توانائی بخشے _

کہاں گئے عورت کے حقوق کی دُہائی دینے والے؟ جنھوں نے کئی ماہ سے آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا ، جنھیں مسلمان عورت بہت مظلوم نظر آرہی تھی ، جو اسے آزادی دلانے کے لیے پیش پیش تھے _ اب وہ ہادیہ کی حمایت میں کیوں نہیں سامنے آتے؟ اس کے حقوق کا دفاع کیوں نہیں کرتے؟

کتنے بے شرم ہیں وہ لوگ جو اسے ‘ لَو جہاد ‘کا ایشو بتاتے ہیں؟ انھیں کیا معلوم کہ اسلام جب کسی دل میں گھر کرجاتا ہے تو انسان ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار ہوجاتا ہے _

کیسی ناقابلِ اعتماد ہیں ملک کی وہ تحقیقاتی ایجنسیاں ، جو ایک سادہ سے کیس میں بین الاقوامی’آتنک واد ‘ کو ڈھونڈ نکالتی ہیں، جب کہ پولیس اپنی تحقیق میں کلین چٹ دے چکی ہوتی ہے ؟

ہادیہ کا کیس ابھی حل نہیں ہوا ہے ، اسے تھوڑی سی راحت ملی ہے _ سپریم کورٹ تحقیقاتی ایجنسی NIA کی مبسوط رپورٹ دیکھ کر اور کیس کی دیگر تفصیلات کی روشنی میں فائنل فیصلہ سنایے گی _ امید ہے کہ فیصلہ ہادیہ کے حق میں آئے گا _اللہ تعالٰی کی ذات سے ہمیں اسی کی امید رکھنی چاہیے _

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔