ہم جنس پرستی اب کرائم نہیں رہا ہے!

مجتبیٰ فاروق

اباحیت، جنسی آوارگی اور ہم جنس پستی (Homosexuality )کے نتیجہ میں  مغرب کا معاشرتی اور خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے۔ گذشتہ 25 سالوں میں تقریبا” 4 کروڑ افراد ایڈز کے سبب موت کا شکار ہوے ہیں اس کا سب سے بڑا سبب ہم جنس پرستی بتایا جاتا ہے۔ مغرب میں ماہرین قوانین اور عدالتوں نے انسانی قدروں کو بے حد پامال کیا ہے وہ مابعد جدیدیت کے اس پہلو پر سختی سے کار بند ہے جس میں مذاہب اور اخلاقی قدروں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔وہاں انسان کے بنائے ہوئے قوانین ہی حرف آخر ہے۔

اخلاق، اقدار اور وحی الہٰی سے بے نیاز ہو کر یہی نتائج سامنے آتے ہیں۔ لیکن جب ہندوستان کی بات کی جائے تو انتہائی حیرت ہوتی ہے کہ اس جیسے مذہبی گہوارے میں بھی  غیر فطری ہم جنس پرستی کو قانونی طور پر جائز قرار دیا گیا ہے۔ 158 سال پرانے کولونیل لاء کو ختم کر دیا گیا جس کے تحت باہمی رضا مندی سے جنسی تعلوقات قائم کرنا کرائم تھا۔ ہندوستان مذاہب کا گہوارا کہلاتا ہے۔ لیکن کہاں گیا اس کا یہ مذہبی تشخص ؟؟؟ کل سے ہم جنس پرستی کے حاملین سے  یہ بات سنے کو مل رہی ہے کہ پیار و محبت میں Gender نہیں ہوتا ہے اور

” love should be equal to every gender”

اور یہ بھی

"Now you can openly declare  your love "

ایک صاحبہ نے کہا

"Now we will get permission from authority "

ایک اور عورت نے کہا کہ

"Here is a great win "

کسی نے یہ بھی کہا کہ

"I am super exicited  over it "

اس طرح سے بھی خوشی کا اظہار کیا گیا

” Today is land victory for  love "

اس کا مطلب یہ ہے کہ  اب انسان جنسی  لزت کی غرض سے کسی کا بھی ہاتھ پکڑ سکتا / سکتی ہے۔اگر مرد، مرد کے ساتھ اور عورت، عورت کے ساتھ جنسی تعلوقات قائم کرے تو قانون کی نگاہ میں وہ مجرم نہیں ہے اب یہ آزاد ہیں جو کرنا چائیں گے کھلے عام کر سکتے ہیں، کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوگا۔ کوئی ان پر اعتراض نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی کوئی ان کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا سکتا ہے۔lesbian (ہم جنس پرست عورتوں کے لئے لیسبئین کہا جاتا ہے  )اور  Gay (ہم جنس پرست مردوں کے لئے گے سے پکارا جاتا ہے ) جیسی گھناؤنے اصطلاحیں مغرب اور یورپ میں رائج ہیں اور وہاں ان  اصطلاحوں کا چلن عام ہیں اور ان کے بچوں اور جانوروں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں لیکن  اب یہ اصطلاحیں  ہندوستان میں بھی روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے لگیں گی۔ آج ایک اینکر صاحبہ سے یہ بھی سنا ہے کہ پہلے یہ کرائم تھا اور اب اس کرائم کو ختم کردیاگیا ہے اس کا مطلب ہم جنس پرستی کے حاملین بھی اس کو کرائم کے درجے میں رکھتےہیں۔ یہ ہندوستان کی بات ہورہی ہے نہ کہ امریکہ یا فرانس کی۔

اسلام نے ہم جنس پرستی کو گھناؤنا جرم قرار دیا ہےاور اس کو ہر اینگل سے حرام قرار دیا ہے۔اس خطرناک جرم پر عمل کرنے والوں کو سنگین سزا میں مبتلا کیا۔اس فعل بد کی جتنی بھی  مذحمت کی جائے کم ہے۔ اس جرم پر ہر سطح  پر خاص کر انٹلکچیول سطح پر موضوعِ بحث لانے کی اشد ضرورت ہے لیکن اس بحث میں  اکیڈیمک اور سائنٹفک اسلوب کو اختیار کیا جائے تاکہ ہم جنس پرستی کے حاملین، معاونین اور متبعین  کو اس کے تمام مضر اور منفی پہلؤں سے باور کیا جائے کہ  کس طرح اس کے بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں۔اور معاشرے کو کس طرح سے برباد کر رہا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔