یاد رفتگاں: یوم وصال آج ہے احمد فرازؔ کا
احمد علی برقیؔ اعظمی
یومِ وصال آج ہے احمد فرازؔ کا
جن کے ہے معترف یہ جہاں امتیاز کا
…
سن دوہزار آٹھ سے وہ ہم سے دور ہیں
جن کا سخن مرقع تھا سوز و گداز کا
…
ہے گیسوئے عروسِ ادب آج خم بہ خم
جس کو ہے انتظار کسی کارساز کا
…
اردو غزل کی عہدِ رواں میں تھے آبرو
دھوکہ سخن پہ ہوتا تھا جن کے مجازؔ کا
…
رونق نہیں ہے محفل ناز و نیاز میں
محمود منتظر ہے کسی پھر ایاز کا
…
مہدی حسن تھے جس پہ ہمیشہ غزل سرا
اب پیرہن دریدہ ہے پردہ وہ ساز کا
…
برقیؔ غزل سے اُس کی جو کرتا تھا کسبِ فیض
محرم نہیں ہے آج کوئی اُس کے راز کا
تبصرے بند ہیں۔