یوکرین : اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ 

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

 یوکرین پر روسی افواج نے حملہ کر دیا ہے اس کے قبل یوکرین کے دو صوبوں کو روس کے صدر پوتین آزاد مملکت کی حیثیت سے منظوری دیدی تھی، امریکہ اور یورپ نے یوکرین پر حملہ کو خطرناک بتا کر روس کو دھمکیاں بھی دیں، معاشی پابندیاں لگانے کی بات کہی ، لیکن روس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، روس نے تیرہ سال پہلے جارجیا کے ساتھ یہی کیا تھا اور اب یوکرین اس کے نشانے پر ہے، روس چاہتا ہے کہ یوکرین ناٹو کا حصہ نہ بنے، اس لیے کہ ناٹو کا حصہ بننے سے یورپ کی افواج کا گذر روس کی سرحد تک ہوجائے گا، جو اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

امریکہ یورپ اور اقوام متحدہ کے مطالبات یوکرین کے سلسلے میں روس نے تسلیم نہیں کیے تو جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا، بعض لوگ تو اسے تیسری عظیم جنگ کا پیش خیمہ کہہ رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو یوکرین دوسراافغانستان بن سکتا ہے، پورا یورپ اس کی چپیٹ میں آجائے گا، ان ممالک کو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اسلحے جو نئے بنے ہیں یا پہلے سے رکھے ہوئے خراب ہو رہے ہیں اس کا استعمال ہوجائے گا، زمین یو کرین کی استعمال ہو گی اور جنگی اخراجات بھی اسی کو ادا کرنا ہوگا، اس بار تھوڑا منظر بدلا ہے ، اب تک یہ لوگ اسلحوں کا تجربہ مسلم ممالک میں کرتے رہے ہیں، اب کے ان کو مسلم حلقوں سے باہر ایک ملک مل گیا ہے۔

 یوکرین مشرقی یورپ میں ایک ملک ہے، اس کی راجدھانی ’’کیف‘‘ ہے، اس کی سرحد مشرق میں روس، اتر میں بیلا روس، پولینڈ، سلووا کیا، پچھم میں ہنگری، جنوب مغرب میں رومانیہ اور مالدووا اور دکھن میں بحر سیاہ اور اجو سمندر سے ملتی ہے، اس کا رقبہ چھ لاکھ تین ہزار پانچ سو اڑتالیس اور آبادی ۱۳ء ۴۴ ملین ہے۔ اسے ۲۳؍ اگست ۱۹۹۱ء کو روس سے آزادی ملی تھی، یہاں پارلیامانی جمہوریت اور ۲۰؍ مئی ۲۰۱۹ء سے ولودومیرزیلنکی یہاں کے صدر ہیں، عالمی برادری کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ روس اور یوکرین دونوں کے پاس جوہری بم ہیں، جن کے استعمال سے بڑی آفت آسکتی ہے۔

یوکرین سے ہندوستانی شہریوں سمیت بہت سارے ملکوں نے اپنے لوگوں کو بلا لیا ہے تاکہ وہ روس کے حملے کے بعد محفوظ رہ سکیں گے، روس نے ایک لاکھ افواج یوکرین کی سرحد پر جمع کر دیا ہے اور جن دو ریاستوں کو الگ ملک کی حیثیت سے منظوری دیدی ہے وہاں بکتر بند توپیں اور دوسرے اسلحے پہونچ چکے ہیں، روس کے صدر پوتین نے کہا کہ یوکرین کا نقشہ بدل چکا ہے، جب کہ یوکرین کے صدر نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔